کسى کو کھاتا پیتا یا پھلتا پھولتا عزت آبرو سے رہتا ہوا دیکھ کر دل میں جلنا اور رنج کرنا اور اس کے زوال سے خوش ہونا اس کو حسد کہتے ہیں یہ بہت برى چیز ہے. اس میں گناہ بھى ہے ایسے شخص کى سارى زندگى تلخى میں گزرتى ہے. غرض اس کى دنیا اور دین دونوں بے حلاوت ہیں اس لیے اس آفت سے نکلنے کى بہت کوشش کرنى چاہیے. اور علاج اس کا یہ ہے کہ اول یہ سوچے کہ میرے حسد کرنے سے مجھى کو نقصان اور تکلیف ہے. اس کا کیا نقصان ہے. اور وہ میرا نقصان یہ ہے کہ میرى نیکیاں برباد ہو رہى ہیں. کیونکہ حدیث میں ہے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑى کو کھا لیتى ہے اور وجہ اس کى یہ ہے کہ حسد کرنے والى گویا اللہ تعالى پر اعتراض کر رہى ہے کہ فلانا شخص اس نعمت کے لائق نہ تھا اس کو نعمت کیوں دى. تو یوں سمجھو کہ توبہ توبہ اللہ تعالى کا مقابلہ کرتى ہے تو کتنا بڑا گناہ ہوگا. اور تکلیف ظاہر ہے کہ ہمیشہ رنج و غم میں رہتى ہے اور جس پر حسد کیا ہے اس کا کوئى نقصان نہیں کیونکہ حسد سے وہ نعمت جاتى نہ رہے گى بلکہ اس کا یہ نفع ہے کہ اس حسد کرنے والى کى نیکیاں اس کے پاس چلى جائیں گى. جب ایسى ایسى باتیں سوچ چکو تو پھر یہ کرو کہ اپنے دل پر جبر کر کے جس شخص پر حسد پیدا ہوا ہے زبان سے دوسروں کے روبرو اس کى تعریف اور بھلائى کرو اور یوں کہو کہ اللہ تعالى کا شکر ہے کہ اس کے پاس ایسى ایسى نعمتیں ہیں اللہ اس کو دونى دیں. اور اگر اس شخص سے ملنا ہو جائے تو اس کى تعظیم کرے اور اس کے ساتھ عاجزى سے پیش آئے. پہلے پہلے ایسے برتاؤ سے نفس کو بہت تکلیف ہوگى مگر رفتہ رفتہ آسانى ہو جائے گى اور حسد جاتا رہے گا.
دنیا اور مال کى محبت کى برائى اور اس کا علاج