مسئلہ. جمعہ کے دن روزہ رکھنے کى نذر مانى اور جب جمعہ آیا تو بس اتنى نیت کر لى کہ آج میرا روزہ ہے یہ مقرر نہیں کیا کہ یہ نذر کا روزہ ہے یا کہ نفل کى نیت کر لى تب بھى نذر کا روزہ ادا ہوگیا . البتہ اس جمعہ کو اگر قضا روزہ رکھ لیا اور نذر کا روزہ رکھنا یاد نہ رہا یا یاد تو تھا مگر قصدا قضا کا روزہ رکھا تو نذر کا روزہ ادا نہ ہوگا بلکہ قضا کا روزہ ہو جائے گا نذر کا روزہ پھر رکھے.
مسئلہ. اور دوسرى نذر یہ ہے کہ دن تاریخ مقرر کر کے نذر نہیں مانى بس اتنا ہى کہا یا اللہ اگر میرا فلاں کام ہو جائے تو ایک روزہ رکھوں گى یا کسى کام کا نام نہیں لیا ویسے ہى کہہ دیا کہ پانچ روزے رکھوں گى ایسى نذر میں رات سے نیت کرنا شرط ہے اگر صبح ہو جانے کے بعد نیت کى تو نذر کا روزہ نہیں ہوا بلکہ وہ روزہ نفل ہو گیا.
نفل روزے کا بیان
مسئلہ 1. نفل روزے کى نیت اگر یہ مقرر کر کے کرے کہ میں نفل کا روزہ رکھتى ہوں تو بھى صحیح ہے اور اگر فقط اتنى نیت کرے کہ میں روزہ رکھتى ہوں تب بھى صحیح ہے.
مسئلہ 2. دوپہر سے ایک گھنٹہ پہلے تک نفل کى نیت کر لینا درست ہے تو اگر دس بجے دن تک مثلا روزہ رکھنے کا ارادہ نہ تھا لیکن ابھى تک کچھ کھایا پیا نہیں. پھر جى میں آگیا اور روزہ رکھ لیا تو بھى درست ہے.
مسئلہ 3. رمضان شریف کے مہینے کے سوا جس دن چاہے نفل کا روزہ رکھے جتنے زیادہ رکھے گى زیادہ ثواب پائے گى. البتہ عید کے دن اور بقر عید کى دسویں گیارہویں بارہویں اور تیرہویں سال بھر میں فقط پانچ دن روزے رکھنے حرام ہیں اس کے سوا سب روزے درست ہیں.
مسئلہ 4. اگر کوئى شخص عید کے دن روزہ رکھنے کى منت مانے تب بھى اس دن کا روزہ درست نہیں. اس کے بدلے کسى اور دن رکھ لیے.
مسئلہ 5. اگر کسى نے یہ منت مانى کہ میں پورے سال کے روزے رکھوں گى سال میں کسى دن کا روزہ بھى نہ چھوڑوں گى تب بھى یہ پانچ روزے نہ رکھے باقى سب رکھ لے پھر ان پانچ روزوں کى قضا رکھ لے.