قربانى کا بیان
قربانى کا بڑا ثواب ہے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قربانى کے دنوں میں قربانى سے زیادہ کوئى چیز اللہ تعالى کو پسند نہیں ان دونوں میں یہ نیک کام سب نیکیوں سے بڑھ کر ہے اور قربانى کرتے وقت یعنى ذبح کرتے وقت خون کا جو قطرہ زمین پر گرتا ہے تو زمین تک پہنچنے سے پہلے ہى اللہ تعالى کے پاس مقبول ہو جاتا ہے تو خوب خوشى سے اور خوب دل کھول کر قربانى کیا کرو اور حضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قربانى کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں ہر ہر بال کے بدلے میں ایک ایک نیکى لکھى جاتى ہے. سبحان اللہ بھلا سوچو تو کہ اس سے بڑھ کر اور کیا ثواب ہوگا کہ ایک قربانى کرنے سے ہزاروں لاکھوں نیکیاں مل جاتى ہیں. بھیڑ کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں اگر کوئى صبح سے شام تک گنے تب بھى نہ گن پائے. پس سوچو تو کتنى نیکیاں ہوئیں بڑى دیندارى کى بات تو یہ ہے کہ اگر کسى پر قربانى کرنا واجب بھى نہ ہو تب بھى اتنے بے حساب ثواب کے لالچ سے قربانى کر دنا چاہیے کہ جب یہ دن چلے جائیں تو یہ دولت کہاں نصیب ہو گئى اور اتنى آسانى سے اتنى نیکیاں کیسے کما سکے گى اور اگر اللہ نے مالدار اور امیر بنایا ہو تو مناسب ہے کہ جہاں اپنى طرف سے قربانى کرے جو رشتہ دار مر گئے ہیں جیسے ماں باپ وغیرہ ان کى طرف سے بھى قربانى کر دے کہ ان کى رو کو اتنا بڑا ثواب پہنچ جائے. حضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى طرف سے آپ کى بیبیوں کى طرف سے اپنے پیر وغیرہ کى طرف سے کر دے اور نہیں تو کم سے کم اتنا تو ضرور کرے کہ اپنى طرف سے قربانى کرے کیونکہ مالدار پر تو واجب ہے جس کے پاس مال و دولت سب کچھ موجود ہے اور قربانى کرنا اس پر واجب ہے پھر بھى اس نے قربانى نہ کى اس سے بڑھ کر بدنصیب اور محروم اور کون ہوگا اور گناہ رہا سو الگ. جب قربانى کا جانور قلبہ رخ لٹا دے تو پہلے یہ دعا پڑھے.