یہ وضو کرنے کا طریقہ ہے لیکن اس میں بعض چیزیں ایسى ہیں کہ اگر اس میں سے ایک بھى چھوٹ جائے یا کچھ کمى رہ جائے تو وضو نہیں ہوتا جیسے پہلے بے وضو تھى اب بھى بے وضو رہے گى. ایسى چیزوں کو فرض کہتے ہیں. اور بعضى باتیں ایسى ہیں کہ ان کے چھوٹ جانے سے وضو تو ہو جاتا ہے لیکن ان کے کرنے سے ثواب ملتا ہے. اور شریعت میں ان کے کرنے کى تاکید بھى آئى ہے. اگر کوئى اکثر چھوڑ دیا کرے تو گناہ ہوتا ہے. اسى چیزوں کو سنت کہتے ہیں اور بعضى چیزیں ایسى ہیں کہ کرنے سے ثواب ہوتا ہے اور نہ کرنے سے کچھ گناہ نہیں ہوتا اور شرع میں ان کے کرنے کى تاکید بھى نہیں ہے ایسى باتوں کو مستحب کہتے ہیں. مسئلہ. وضو میں فرض فقط چار چیزیں ہیں. ایک مرتبہ سارا منہ دھونا. ایک ایک دفعہ کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا. ایک چار چوتھائى سر کا مسح کرنا. ایک ایک مرتبہ ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا. بس فرض اتنا ہى ہے. اس میں سے اگر ایک چیز بھى چھوٹ جائے گى یا کوئى جگہ بال برابر بھى سوکھى رہ جائے گى تو وضو نہ ہوگا.
مسئلہ . پہلے گٹوں تک دونوں ہاتھ دھونا اور بسم اللہ کہنا اور کلى کرنا. اور ناک میں پانى د-النا. مسواک کرنا. سارے سر کا مسح کرنا. ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھونا. کانوں کا مسح کرنا. ہاتھ اور پیروں کى انگلیوں کا خلال کرنا. یہ سب باتیں سنت ہیں اور اس کے سوا جو اور باتیں ہیں وہ سب مستحب ہیں.
مسئلہ . جب یہ چار عضو جن کا دھونا فرض ہے دھل جائیں تو وضو ہو جائے گا چاہے وضو کا قصد ہو یا نہ ہو جیسے کوئى نہاتے وقت سارے بدن پر پانى بہالے اور وضو نہ کرے یا حوض میں گر پڑے یا پانى برسنے میں باہر کھڑا ہو جائے اور وضو کے یہ اعضاء دھل جائیں. تو وضو ہو جائے گا لیکن ثواب وضو کا نہ ملے گا.