خیرات کرنے کے ثواب کا بیان
حدیث. میں ہے کہ سخاوت اللہ پاک کى بہت بڑى عادت ہے یعنى حق تعالى بہت بڑے سخى ہیں حدیث. میں ہے کہ تحقیق بندہ صدقہ کرتا ہے روٹى کا ٹکڑا پھر وہ بڑھتا ہے اللہ کے نزدیک یہاں تک کہ ہو جاتا ہے مثل احد پہاڑ کے یعنى اللہ پاک اس کا ثواب بڑھاتے ہیں اور اس قدر ثواب بڑھ جاتا ہے جیسے کہ احد کى برابر خرچ کرتا اور اس کا ثواب اس کو ملتا. لہذا تھوڑے بہت کا خیال نہ چاہیے جو کچھ میسر ہو خیرات کر دے حدیث. میں ہے کہ دوزخ سے بچو اگرچہ ایک چھوارے کا ٹکڑا ہى دے کر یعنى اگرچہ تھوڑى ہى چیز ہو اس کو خیرات کرو اور یہ خیال نہ کرو تھوڑى سى چیز کیا خیرات کریں یہ بھى ذریعہ بن جائے گى دوزخ سے نجات حاصل کرنے کا. حدیث. میں ہے روزى طلب کرو اللہ سے صدقہ کے ذریعہ سے یعنى خیرات کرو اس کى برکت سے روزى میں ترقى ہوگى حدیث. میں ہے کہ احسان کے کام برى ہلاکتوں سے بچاتے ہیں اور پوشیدہ خیرات دینا اللہ تعالى کے غصہ کو بجھاتا ہے. اور اہل قرابت سے سلوک کرنا عمر بڑھاتا ہے اگر نیک کام کرتے دیکھ کر دوسرے کو رغبت ہو تو ایسے موقع پر اس کام کا ظاہر طور پر کرنا بہتر ہے اور جو یہ امید نہ ہو تو خفیہ کرنا افضل ہے بشرطیکہ کوئى اور بھى خاص وجہ خفیہ یا ظاہر کرنے کى نہ ہو حدیث. میں ہے کہ سائل کا حق ہے اس پر جس سے کہ وہ سوال کرے اگرچہ وہ گھوڑے پر سوار آوے. یعنى اگر گھوڑے کا سوار سوال کرے اس کو بھى دینا چاہیے اس لیے کہ ایسا شخص بظاہر کسى مجبورى سے سوال کرے گا یہ خیال نہ کرے کہ اس کے پاس تو گھوڑا ہے سو یہ کیسے محتاج ہو سکتا ہے پھر ہم اس کو کیوں دیں ہاں اگر کسى قوم قرینہ سے معلوم ہو جائے کہ یہ شخص حقیقت میں محتاج نہیں ہے بلکہ اس نے کھانے کمانے کا یہى پیشہ کر لیا ہے کہ بھیک مانگتا ہے تو ایسے شخص کو خیرات دینا حرام ہے اور اس کو مانگنا بھى حرام ہے خوب سمجھ لو حدیث.