چاند دیکھنے کے بیان
مسئلہ. اگر آنکھوں پر بادل ہے یا غبار ہے اس وجہ سے رمضان کا چاند نظر نہیں آیا لیکن ایک دیندار پرہیزگار سچے آدمى نے آکر گواہى دى کہ میں نے رمضان کا چاند دیکھا ہے تو چاند کا ثبوت ہو گیا چاہے وہ مرد ہو یا عورت ہو.
مسئلہ. اور اگر بدلى کى وجہ سے عید کا چاند نہ دکھائى دیا تو ایک شخص کى گواہى کا اعتبار نہیں ہے چاہے جتنا بڑا معتبر آدمى ہو بلکہ جب دو معتبر اور پرہیزگار مرد ایک دیندار مرد اور دو دیندار عورتیں اپنے چاند کو دیکھنے کى گواہى دیں تب چاند کا ثبوت ہوگا. اور اگر چار عورتیں گواہى دیں تو بھى قبول نہیں.
مسئلہ. جو آدمى دین کا پابند نہیں برابر گناہ کرتا رہتا ہے مثلا نماز نہیں پڑھتا یا روزہ نہیں رکھتا یا جھوٹ بولا کرتا ہے یا اور کوئى گناہ کرتا ہے شریعت کى پابندى نہیں کرتا تو شرع میں اس کى بات کا کچھ اعتبار نہیں ہے. چاہے جتنى قسمیں کھا کر بیان کرے بلکہ ایسے اگر دو تین آدمى ہوں ان کا بھى اعتبار نہیں.
مسئلہ. یہ جو مشہور ہے کہ جس دن رجب کى چوتھى اس دن رمضان کى پہلى ہوتى ہے شریعت میں اس کا بھى کچھ اعتبار نہیں ہے اگر چاند نہ ہو تو روزہ نہ رکھنا چاہیے.
مسئلہ. چاند دیکھ کر یہ کہنا کہ چاند بہت بڑا ہے کل کا معلوم ہوتا ہے برى بات ہے حدیث میں آیا ہے کہ یہ قیامت کى نشانى ہے جب قیامت قریب ہوگى تو لوگ ایسا کہا کریں گے. خلاصہ یہ ہىکہ چاند کے بڑے چھوٹے ہونے کا بھى کچھ اعتبار نہ کرو نہ ہندؤوں کى اس بات کا اعتبار کرو کہ آج دوئج ہے آج ضرور چاند ہے شریعت سے یہ سب باتیں واہیات ہیں.
مسئلہ. اگر آنکھىں بالکل صاف ہو تو دو چار آدمیوں کے کہنے اور گواہى دینے سے بھى چاند ثابت نہ ہوگا چاہے رمضان کا چاند ہو چاہے عید کا البتہ اگر اتنى کثرت سے لوگ اپنا چاند دکھنا بیان کریں کہ دل گواہى دینے لگے کہ یہ سب کے سب بات بنا کر نہیں آئے ہیں اتنے لوگوں کا جھوٹا ہونا کسى طرح نہیں ہو سکتا تب چاند ثابت ہوگا.
مسئلہ. شہر بھر میں یہ خبر مشہور ہے کہ کل چاند ہوا بہت لوگوں نے دیکھا لیکن بہت د-ھوند-ا تلاش کیا پھر بھى کوئى ایسا آدمى نہیں ملتا جس نے خود چاند دیکھا ہو تو ایسى خبر کا کچھ اعتبار نہیں ہے.