ولى کا بیان
لڑکى اور لڑکے کے نکاح کرنے کا جس کو اختیار ہوتا ہے اس کو ولى کہتے ہیں
مسئلہ1. لڑکى اور لڑکے کا ولى سب سے پہلے اس کا باپ ہے. اگر باپ نہ ہو تو دادا. وہ نہ ہو تو پردادا. اگر یہ لوگ کوئى نہ ہوں تو سگا بھائى. سگا بھائى نہ ہو تو سوتیلا بھائى یعنى باپ شریک بھائى پھر بھتیجا پھر بھتیجے کا لڑکا پھر بھتیجے کا پوتا یہ لوگ نہ ہوں تو سگا چچا پھر سوتیلا چچا یعنى باپ کا سوتیلا بھائى پھر سگے چچا کا لڑکا پھر اس کا پوتا پھر سوتیلے چچا کا لڑکا پھر اس کا پوتا. یہ کوئى نہ ہوں تو باپ کا چچا ولى ہے. پھر اس کى اولاد. اگر باپ کا چچا اور اس کے لڑکے پوتے پڑپوتے کوئى نہ ہوں تو دادا کا چچا پھر اس کے لڑکے پوتے پھر پڑپوتے وغیرہ. یہ کوئى نہ ہوں تب ماں ولى ہے پھر دادى پھر نانى پھر نانا پھر حقیقى بہن پھر سوتیلى بہن جو باپ شریک ہو. پھر جو بھائى بہن ماں شریک ہوں. پھر پھوپھى. پھر ماموں پھر خالہ وغیرہ.
مسئلہ2. نابالغ شخص کسى کا ولى نہیں ہو سکتا. اور کافر کسى مسلمان کا ولى نہیں ہو سکتا. اور مجنون پاگل بھى کسى کا ولى نہیں ہے.