حج کى فضیلت کا بیان
حدیث. میں ہے کہ ملائکہ مصافحہ کرتے ہیں ان حاجیوں سے جو سوارى پر جاتے ہیں اور معانقہ کرتے ہیں ان حاجیوں سے جو پیدل جاتے ہیں. حدیث. میں ہے کہ سوار حاجى کے لیے ہر قدم پر کہ جس کو اس کى اونٹنى طے کرتى ہے اونٹنى ہو یا کوئى دوسرى سوارى ہو سب کا یہى حکم ہے ستر نیکیاں یعنى ستر نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے. اور پیدل حاجى کے لیے ہر قدم پر جس کو وہ طے کرتا ہے سات سو نیکیاں لکھى جاتى ہیں یعنى پیدل چلنے والے کو ہر قدم پر سات سو نیکیوں کا ثواب ملتا ہے حدیث. میں ہے کہ حج کرنے والے اور جہاد کرنے والے اللہ عزوجل کے مہمان ہیں اگر اس سے یعنى اللہ سے دعا کریں تو ان کى دعا قبول فرمائے اگر اس سے مغفرت طلب کریں تو ان کو بخش دے. حدیث. میں ہے کہ حج کرنے والا چار سو آدمیوں کى اپنے اہل قرابت میں سے قیامت کے روز شفاعت کرے گا. اور وہ پاک ہو جاتا ہے اپنے گناہوں سے اس طرح جیسا کہ اس کا بدن پاک تھا جس دن کے اس کو اس کى ماں نے جنا تھا بشرطیکہ حج قبول ہو جائے پس چاہیے کہ ایسى بڑى نعمت کو حلال روپیہ صرف کر کے اور عمدہ طور پر اس کے احکام بجا لا کر حاصل کرے. اے اللہ مجھ کو بھى ایسا ہى حج نصیب فرما. آمین. اور معافى سے یہ مراد نہیں ہے کہ جو اعمال ایسے فوت ہو گئے تھے جن کى قضا ادا کر سکتا ہے یا اس پر قرض ہے ان سے بھى سبکدوش ہو گیا ان کى تو قضا کرنا ضرورہے اس لیے کہ یہ حقوق ہیں گناہ نہیں ہیں حدیث. میں ہے جو حج کرے مال حرام سے پس کہے لبیک اللہ لبیک یہ دعا ہے جو حج میں پڑھى جاتى ہے.