مسئلہ3. بیمارى کى حالت میں عورت سے کہا اگر تو گھر سے باہر جائے تو تجھ کو بائن طلاق ہے. پھر عورت باہر گئى اور طلاق بائن پڑ گئى تو اس صورت میں حصہ نہ پائے گى کہ اس نے خود ایسا کام کیوں کیا جس سے طلاق پڑى. اور اگر یوں کہا اگر تو کھانا کھائے تو تجھ کو طلاق بائن ہے یا یوں کہا اگر تو نماز پڑھے تو تجھ کو طلاق بائن ہے ایسى صورت میں اگر وہ عدت کے اندر مر جائے گا تو عورت کو حصہ ملے گا کیونکہ عورت کے اختیار سے طلاق نہیں پڑى. کھانا کھانا اور نماز پڑھنا تو ضرورى ہے اس کو کیسے چھوڑتى. اور اگر طلاق رجعى دى ہو تو پہلى صورت میں عدت کے اندر اندر مرنے سے حصہ پائے گى. غرضیکہ طلاق رجعى میں بہرحال حصہ ملتا ہے. بشرطیکہ عدت کے اندر مرا ہو.
مسئلہ4. کسى بھلے چنگے آدمى نے کہا جب تو گھر سے باہر نکلے تو تجھ کو طلاق بائن ہے. پھر جس وقت وہ گھر سے باہر نکلى اس وقت وہ بیمار تھا اور اسى بیمارى میں عدت کے اندر مر گیا تب بھى حصہ نہ پائے گى.
مسئلہ5. تندرستى کے زمانہ میں کہا جب تیرا باپ پردیس سے آئے تو تجھ کو بائن طلاق. جب وہ پردیس سے آیا اس وقت مرد بیمار تھا اور اسى بیمارى میں مر گیا تو حصہ نہ پائے گى. اور اگر بیمارى کى حالت میں یہ کہا ہو اور اسى میں عدت کے اندر مر گیا ہو تو حصہ پائے گى.
طلاق رجعى میں رجعت کر لینے یعنى روک رکھنے کا بیان
مسئلہ1. جب کسى نے رجعى ایک طلاق یا دو طلاقیں دیں تو عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے مرد کو اختیار ہے کہ اس کو روک رکھے پھر سے نکاح کرنے کى ضرورت نہیں. اور عورت چاہے راضى ہو یا راضى نہ ہو اس کو کچھ اختیار نہیں ہے اور اگر تین طلاقیں دیں دے تو اس کا حکم اوپر بیان ہو چکا اس میں یہ اختیار نہیں ہے.