مسئلہ2. باپ کے گھرانے کى عورتوں سے مراد جیسے اس کى بہن پھوپھى. چچا زاد بہن وغیرہ یعنى اس کى دادھیالى لڑکیاں. مہر مثل کے دیکھنے میں ماں کا مہر نہ دیکھیں گے ہاں اگر ماں بھى باپ ہى کے گھرانے میں سے ہو جیسے باپ نے اپنے چچا کى لڑکى سے نکاح کر لیا تھا تو اس کا مہر بھى مہر مثل کہا جائے گا.
کافروں کے نکاح کا بیان
مسئلہ1. کافر لوگ اپنے اپنے مذہب کے اعتبار سے جس طریقہ سے نکاح کرتے ہوں شریعت اس کو بھى معتبر رکھتى ہے اور اگر وہ دونوں ساتھ مسلمان ہو جائیں تو اب نکاح دہرانے کى کچھ ضرورت نہیں وہى نکاح اب بھى باقى ہے.
مسئلہ2. اگر دونوں میں سے ایک مسلمان ہو گیا دوسرا نہیں ہوا تو نکاح جاتا رہا. اب میاں بى بى کى طرح رہنا سہنا درست ہیں.
بیبیوں میں برابرى کرنے کا بیان
مسئلہ1. جس کے کئى بیبیاں ہوں تو مرد پر واجب ہے کہ سب کو برابر رکھے جتنا ایک عورت کو دیا ہے دوسرى بھى اتنے کى دعویدار ہو سکتى ہے. چاہے دونوں کنوارى ہوں یا دونوں بیاہى ہوں. یا ایک تو کنوارى ہو اور دوسرى بیاہى بیاہ لاىا. سب کا ایک حکم ہے. اگر ایک کے پاس ایک رات رہا تو دوسرى کے پاس بھى ایک رات رہے. اس کے پاس دو یا تین راتیں رہا تو اس کے پاس بھى دو یا تین راتیں رہے. جتنا مال زیور کپڑے اس کو دیئے اتنے ہى کى دوسرى عورت بھى دعویدار ہے.
مسئلہ2. جس کا نیا نکاح ہوا اور جو پرانى ہو چکى دونوں کا حق برابر ہے کچھ فرق نہیں.
مسئلہ3. برابرى فقط رات کے رہنے میں ہے دن کے رہنے میں برابرى ہونا ضرورى نہیں. اگر دن میں ایک کے پاس زیادہ رہا اور دوسرى کے پاس کم رہا تو کچھ حرج نہیں اور رات میں برابرى واجب ہے. اگر ایک کے پاس مغرب کے بعد ہى آگیا اور دوسرى کے پاس عشاء کے بعد آیا تو گناہ ہوا. البتہ جو شخص رات کو نوکرى میں لگا رہتا ہو اور دن کو گھر میں رہتا ہو جیسے چوکیدار پہرہ دار اس کے لیے دن کو برابرى کا حکم ہے.