پھىر دینے کى شرط کر لینے کا بیان اور اس کو شرع میں خیار شرط کہتے ہیں
مسئلہ. خریدتے وقت یوں کہہ دیا کہ ایک دن یا دو دن یا تین دن تک ہم کو لینے نہ لینے کا اختیار ہے جى چاہے گا لے لیں گے نہیں تو پھىر دیں گے تو یہ درست ہے. جتنے دن کا اقرار کیا ہے اتنے دن تک پھیر دینے کا اختیار ہے چاہے لیوے چاہے پھیر دے. مسئلہ. کسى نے کہا کہ تین دن تک مجھ کو لینے نہ لینے کا اختیار ہے پھر تین دن گزر گئے اور اس نے کچھ نہیں جواب دیا نہ وہ چیز پھیرى تو اب وہ چیزى لینى پڑے گى پھیرنے کا اختیار نہیں رہا. ہاں اگر وہ رعایت کر کے پھیر لے تو خیر پھر دے. بے رضا مندى کے نہیں پھیر سکتى. مسئلہ. تین دن سے زیادہ کى شرط کرنا درست نہیں ہے اگر کسى نے چار یا پانچ دن کى شرط کى تو دیکھو تین دن کے اندر اس نے کچھ جواب دیا یا نہیں. اگر تین دن کے اندر اس نے پھیر دیا تو بیع پھر گئى اور اگر کہہ دیا کہ میں نے لے لیا تو بیع درست ہو گئى اور اگر تین دن گزر گئے اور کچھ حال معلوم نہ ہوا کہ لے لیوے گى یا نہ لے گى تو بیع فاسد ہو گئى. مسئلہ. اسى طرح بیچنے والى بھى کہہ سکتى ہے کہ تین دن تک مجھ کو اختیار ہے اگر چاہوں گى تو تین دن کے اندر پھیر لوں گى تو یہ بھى جائز ہے. مسئلہ. خریدتے وقت کہہ دیا تھا کہ تین دن تک مجھے پھیر دینے کا اختیار ہے پھر دوسرے دن آئى اور کہہ دیا کہ میں نے وہ چیز لے لى اب نہ پھیروں گى تو اب وہ اختیار جاتا رہا اب نہیں پھیر سکتى بلکہ اگر اپنے گھر میں آکر کہہ دیا کہ میں نے یہ چیز لے لى اب نہ پھیروں گى تب بھى وہ اختیار جاتا رہا. اور جب بیع کا توڑنا اور پھیرنا منظور ہو تو بیچنے والے کے سامنے توڑنا چاہیے اس کى پیٹھ پیچھے توڑنا درست نہیں ہے. مسئلہ. کسى نے کہا تین دن تک میرى ماں کو اختیار ہے اگر کہے گى تو لے لوں گى نہیں تو پھیر دوں گى تو یہ بھى درست ہے اب تین دن کے اندر وہ یا اس کى ماں پھیر سکتى ہیں.