اب پیرى مریدى کے متعلق بعضى باتوں کى تعلیم کى جاتى ہے
تعلیم پیر کا خوب ادب رکھے. اللہ کے نام لینے کا طریقہ وہ جس طرح بتلائے اس کو نباہ کر کرے. اس کى نسبت یوں اعتقاد رکھے کہ مجھ کو جتنا فائدہ دل کے درست ہونے کا اس سے پہنچ سکتا ہے اتنا اس زمانے کے کسى بزرگ سے نہیں پہنچ سکتا. تعلیم اگر مریدوں کا دل ابھى اچھى طرح نہیں سنوارا تھا کہ پیر کا انتقال ہو گیا تو دوسرے کامل پیر سے جس میں اوپر کى سب باتیں ہوں مرید ہو جائے. تعلیم کسى کتاب میں کوئى وظیفہ یا کوئى فقیرى کى بات دىکھ کر اپنى عقل سے کچھ نہ کرے پیر سے پوچھ لے. اور جو کوئى نئى بات بھلى یا برى دل میں آئے یا کسى بات کا ارادہ پیدا ہو پیر سے دریافت کر لے. تعلیم پیر سے بے پردہ نہ ہو اور مرید ہونے کے وقت اس کے ہاتھ میں ہاتھ نہ دے رومال یا کسى اور کپڑے سے یا خالى زبان سے مریدى درست ہے. تعلیم اگر غلطى سے کسى خلاف شرع پیر سے مرید ہو جائے یا پہلے وہ شخص اچھا تھا اب بگڑ گیا تو مریدى توڑ د-الے اور کسى اچھے بزرگ سے مرید ہو جائے لیکن اگر کوئى ہلکى سى بات کبھى کبھار پیر سے ہو جائے تو یوں سمجھے کہ آخر یہ بھى آدمى ہے فرشتہ تو ہے نہیں. اس سے غلطى ہو گئى جو توبہ سے معاف ہو سکتى ہے. ذرا ذرا سى بات میں اعتقاد خراب نہ کرے. البتہ اگر وہ اس بىجا بات پر جم جائے تو پھر مریدى توڑ دے. تعلیم پیر کو یوں سمجھنا گناہ ہے کہ اس کو ہر وقت ہمارا سب حال معلوم ہے. تعلیم فقیرى کى جو ایسى کتابیں ہیں کہ ان کا ظاہرى مطلب خلاف شرع ہے ایسى کتابیں کبھى نہ دیکھے. اسى طرح جو شعر اشعار خلاف شرع ہیں ان کو کبھى زبان سے نہ پڑھے. تعلیم بعضے فقیر کہا کرتے ہیں کہ شرع کا راستہ اور ہے اور فقیرى کا راستہ اور ہے. یہ فقیر گمراہ ہیں. ان کو جھوٹا سمجھنا فرض ہے. تعلیم اگر پیر کوئى بات خلاف شرع بتلائے اس پر عمل درست نہیں. اگر وہ اس پر ہٹ کرے تو اس سے مریدى توڑ دے.