مسئلہ18. ہندوستان میں دستور ہے کہ مہر کا لین دین طلاق کے بعد مر جانے کے بعد ہوتا ہے کہ جب طلاق مل جاتى ہے تب مہر کا دعوى کرتى ہے یا مرد مر گیا اور کچھ مال چھوڑ گیا تو اس مال میں سے لے لیتى ہے. اور اگر عورت مر گئى تو اس کے وارث مہر کے دعویدار ہوتے ہیں. اور جب تک میاں بى بى ساتھ رہتے ہیں تب تک نہ کوئى دیتا ہے نہ وہ مانگتى ہے تو ایسى جگہ اس دستور کى وجہ سے طلاق ملنے سے پہلے مہر کا دعوى نہیں کر سکتى. البتہ پہلى رات کو جتنے مہر کے پیشگى دینے کا دستور ہے اتنا مہر پہلے دینا واجب ہے ہاں اگر کسى قوم میں یہ دستور نہ ہو تو اس کا یہ حکم نہ ہوگا
مسئلہ20. مہر کى نیت سے شوہر نے کچھ دیا تو جتنا دیا ہے اتنا مہر ادا ہو گیا. دیتے وقت عورت سے یہ بتلانا ضرورى نہیں ہے کہ میں مہر دے رہا ہوں.
مسئلہ21. مرد نے کچھ دیا لیکن عورت تو کہتى ہے کہ یہ چیز تم نے مجھ کو یوں ہى دى. مہر میں نہیں دى اور مرد کہتا ہے کہ یہ میں نے مہر میں دیا ہے تو مرد ہى کى بات کا اعتبار کیا جائے گا. البتہ اگر کھانے پینے کى کوئى چیز تھى تو اس کو مہر میں نہ سمجھیں گے اور مرد کى اس بات کا اعتبار نہ کریں گے.
مہر مثل کا بیان
مسئلہ1. خاندانى مہر یعنى مہر مثل کا مطلب یہ ہے کہ عورت کے باپ کے گھرانے میں سے کوئى دوسرى عورت دیکھو جو اس کے مثل ہو یعنى اگر یہ کم عمر ہے تو وہ بھى نکاح کے وقت کم عمر ہو. اگر یہ خوبصورت ہے تو وہ بھى خوبصورت ہو. اس کا نکاح کنوارے پن میں ہوا اور اس کا نکاح بھى کنوارے پن میں ہوا ہو. نکاح کے وقت جتنى مالدار یہ ہے اتنى ہى وہ بھى تھى. جس کى یہ رہنے والى ہے اسى دیس کى وہ بھى ہے. اگر یہ دیندار ہوشیار سلیقہ دار پڑھى لکھى ہے تو وہ بھى ایسى ہى ہو. غرض جس وقت اس کا نکاح ہوا ہے اس وقت ان باتوں میں وہ بھى اسى کے مثل تھى جس کا اب نکاح ہوا. تو جو مہر اس کا مقرر ہوا تھا وہى اس کا مہر مثل ہے.