مسئلہ. کسى کے مال پر پورا سال گزر گیا لیکن ابھى زکوۃ نہیں نکالى تھى کہ سارا مال چورى ہو گیا یا اور کسى طرح سے جاتا رہا تو زکوۃ بھى معاف ہو گئى. اگر خود اپنا مال کسى کو دے دیا یا اور کسى طرح اپنے اختیار سے ہلاک کر د-الا تو جتنى زکوۃ واجب ہوئى تھى وہ معاف نہیں ہوئى بلکہ دینا پڑے گى.
مسئلہ. سال پورا ہونے کے بعد کسى نے اپنا سارا مال خیرات کر دیا تب بھى زکوۃ معاف ہو گئى.
مسئلہ. کسى کے پاس دو سو روپے تھے ایک سال کے بعد اس میں سے ایک سو چورى ہو گئے یا ایک سو روپے خیرات کر دیئے تو ایک سو کى زکوۃ معاف ہو گئى فقط ایک سو کى زکوۃ دینا پڑے گى.
زکوۃ کے ادا کرنے کا بیان
مسئلہ. جب مال پر پورا سال گزر جائے تو فورا زکوۃ ادا کر دے نیک کام میں دیر لگانا اچھا نہیں کہ شاید اچانک موت آجائے اور یہ مواخذہ اپنى گردن پر رہ جائے اگر سال گزرنے پر زکوۃ ادا نہیں کى یہاں تک کہ دوسرا سال بھى گزر گیا تو گنہگار ہوئى اب بھى توبہ کر کے دونوں سال کى زکوۃ دیدے غرض عمر بھر میں کبھى نہ کبھى ضرور دیدے باقى نہ رکھے.
مسئلہ. جتنا مال ہے اس کا چالیسواں حصہ زکوۃ میں دینا واجب ہے یعنى سو روپے میں د-ھائى روپے اور چالیس روپے میں ایک روپیہ.
مسئلہ. جس وقت زکوۃ کا روپیہ کسى غریب کو دیدے اس وقت اپنے دل میں اتنا ضرور خیال کر لے کہ میں زکوۃ میں دیتى ہوں اگر یہ نیت نہیں کہ یوں ہى دے دیا تو زکوۃ ادا نہیں ہوئى پھر سے دینا چاہیے اور جتنا دیا ہے اس کا ثواب الگ ملے گا.
مسئلہ. اگر فقیر کو دیتے وقت یہ نیت نہیں کى تو جب تک وہ مال فقیر کے پاس رہے اس وقت تک یہ نیت کر لینا درست ہے اب نیت کر لینے سے بھى زکوۃ ادا ہو جائے گى. البتہ جب فقیر نے خرچ کر د-الا اس وقت نیت کرنے کا اعتبار نہیں ہے اب پھر سے زکوۃ دے.