نماز کى فضیلت کا بیان
اللہ تعالى فرماتا ہے ان الصلوۃ تنہى عن الفحشاء والمنکر یعنى بے شک نماز روک دیتى ہے بے حیائى اور گناہ سے. غرض یہ ہے کہ نماز باقاعدہ پڑھنے سے ایسى برکت ہوتى ہے جس سے نمازى تمام گناہوں سے باز رہتا ہے. اگرچہ اور بھى بعض عبادتیں ایسى ہیں جن سے یہ برکت حاصل ہوتى ہے مگر نماز کو اس میں خاص دخل ہے اور نماز کو اس باب میں اعلى درجہ کى تاثیر ہے. مگر یہ ضرور ہے کہ نماز سنت کے موافق عمدہ طور سے ادا کى جائے. نمازى کے دل میں اللہ پاک کى عظمت پائى جائے ظاہر اور باطن سکون و عاجزى سے بھرا ہو. ادھر ادھر نہ دیکھے. جس درجہ نماز کو کامل ادا کرے گا اسى درجہ کى برکت حاصل ہوگى. کوئى عبادت نماز سے زیادہ محبوب حق تعالى کو نہیں ہے پس مسلمان کو ضرور ہے کہ ایسى عبادت جو تمام گناہوں سے روک دے اور دوزخ سے نجات دلادے اس کو نہایت التزام سے ادا کرے اور کبھى قضا نہ کرے. حضرت امام حسن بصرى رضى اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے حضرت امام حسن بصرى بڑے درجہ کے عالم اور درویش ہیں اور صحابہ کے دیکھنے والے ہیں. حافظ محدث ذہبى نے ان کے حالات میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے کہ فرمایا جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے کہ جس شخص نے ایسى نماز پڑھى کہ اس نماز نے اس نمازى کو بے حیائى کے کاموں اور گناہ کى باتوں سے نہ روکا تو وہ شخص اللہ تعالى سے دورى کے سوا اور کسى بات میں نہ بڑھا. اس نماز کے سبب یعنى اس کو نماز کے سبب قرب خداوندى اور ثواب میسر نہ ہوگا. بلکہ اللہ میاں سے دورى بڑھے گى اور یہ سزا ہے اس بات کى کہ اس نے ایسى پیارى عبادت کى قدر نہ کى اور اس کا حق ادا نہ کیا. پس معلوم ہوا کہ نماز قبول ہونے کى کسوٹى اور پہچان یہ ہے کہ نمازى نماز پڑھنے کے سبب گناہوں سے باز رہے اور اگر کبھى اتفاق سے کوئى گناہ ہو جائے تو فورا توبہ کر لے.