تیسرے فضول خرچى نہ کرے. کیونکہ فضول خرچى کرنے سے آمدنى کى حرص بڑھتى ہے اور اس کى حرص سے سب خرابیاں پیدا ہوتى ہیں. چوتھے موٹے کھانے کپڑے کى عادت رکھے. پانچویں غریبوں میں زیادہ بیٹھے امیروں سے کم ملے. کیونکہ امیروں سے ملنے میں ہر چیز کى ہوس پیدا ہوتى ہے. چھٹے جن بزرگوں نے دنیا چھوڑ دى ہے ان کے قصے حکایتیں دیکھا کرے. ساتویں جس چیز سے دل کو زیادہ لگاؤ ہو اس کو خیرات کر دے یا بیچ د-الے. انشاء اللہ تعالى ان تدبیروں سے دنیا کى محبت دل سے نکل جائے گى اور دل میں جو دور دور کى امنگیں پیدا ہوتى ہیں کہ یوں جمع کریں. یوں سامان خریدیں. یوں اولاد کے لیے مکان اور گاؤں چھوڑ جائیں. جب دنیا کى محبت جاتى رہے گى یہ امنگیں خود دفع ہو جائیں گى.
کنجوسى کى برائى اور اس کا علاج
بہت سے حق جن کا ادا کرنا فرض اور واجب ہے جیسے زکوۃ قربانى کسى محتاج کى مدد کرنا اپنے غریب رشتہ داروں کے ساتھ سلوک کرنا کنجوسى میں یہ حق ادا نہیں ہوتے. اس کا گناہ ہوتا ہے یہ تو دین کا نقصان ہے. اور کنجوس آدمى سب کى نگاہوں میں ذلیل و بے قدر رہتا ہے یہ دنیا کا نقصان ہے اس سے زیادہ کیا برائى ہوگى. علاج اس کا ایک تو یہ ہے کہ مال اور دنیا کى محبت دل سے نکالے. جب اس کى محبت نہ رہے گى کنجوسى کسى طرح ہو ہى نہیں سکتى دوسرا علاج یہ ہے کہ جو چیز اپنى ضرورت سے زیادہ ہو اپنى طبیعت پر زور د-ال کر اس کو کسى کو دے د-الا کرے. اگرچہ نفس کو تکلیف ہو مگر ہمت کر کے اس تکلیف کو سہار لے. جب تک کہ کنجوسى کا اثر بالکل دل سے نہ نکل جائے یوں ہى کیا جائے.