ذبح کرنے کا بیان
مسئلہ. ذبح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جانور کا منہ قبلہ کى طرف کر کے تیز چھرى ہاتھ میں لے کر بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کے اس کے گلے کو کاٹے یہاں تک کہ چار رگیں کٹ جائیں. ایک نرخرہ سے سانس لیتا ہے دوسرى وہ رگ جس سے دانہ پانى جاتا ہے اور دو شہ رگیں جو نرخرہ کے دائیں بائیں ہوتى ہیں. اگر ان چار میں سے تین ہى رگیں کٹیں تب بھى ذبح درست ہے اس کا کھانا حلال ہے اور اگر دو ہى رگیں کٹیں تو وہ جانور مردار ہو گیا اس کا کھانا درست نہیں.
مسئلہ. ذبح کے وقت بسم اللہ قصدا نہیں کہا تو وہ مردار ہے اور اس کا کھانا حرام ہے اور اگر بھول جائے تو کھانا درست ہے.
مسئلہ. کند چھرى سے ذبح کرنا مکروہ ہے اور منع ہے کہ اس میں جانور کو بہت تکلیف ہوتى ہے اسى طرح ٹھند-ا ہونے سے پہلے اس کى کھال کھینچنا ہاتھ پاؤں توڑنا کاٹنا اور ان چاروں رگوں کے کٹ جانے کے بعد بھى گلا کاٹے جانا یہ سب مکروہ ہے.
مسئلہ. ذبح کرنے میں مرغى کا گلا کٹ گیا تو اس کا کھانا درست ہے مکروہ بھى نہیں البتہ اتنا زیادہ ذبح کر دینا یہ بات مکروہ ہے مرغى مکروہ نہیں ہوئى.
مسئلہ. مسلمان کا ذبح کرنا بہرحال درست ہے چاہے عورت ذبح کرے یا مرد اور چاہے پاک ہو یا ناپاک ہو ہر حال میں اس کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا حلال ہے اور کافر کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا حرام ہے.
مسئلہ. جو چیز دھار دار ہو جیسے دھار دار پتھر گنے یا بانس کا چھلکا سب سے ذبح کرنا درست ہے.
حلال و حرام چیزوں کا بیان
مسئلہ. جو جانور اور جو پرندے شکار کر کے کھاتے رہتے ہیں یا ان کى غذا فقط گندگى ہے ان کا کھانا جائز نہیں جیسے شیر بھیڑ یا گیدڑ بلى کتا بندر شکرا باز گدھ وغیرہ. اور جو ایسے نہ ہوں جیسے طوطا مینا فاختہ چڑیا بٹیر مرغابى کبوتر نیل گائے ہرن بطخ خرگوش وغیرہ سب جائز ہیں.