اس لیے کہ حدیث میں ہے خدا کا ذکر دلوں کى بیمارى کے لیے شفا ہے اور نماز اعلى درجہ کا ذکر ہے اور کچھ دشوار بھى نہیں. تہجد کے وقت خاص طور پر دعا قبول ہوتى ہے ضرور پڑھنا چاہیے. حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے چالیس سال تک عشاء کے وضو سے صبح کى نماز پڑھى ہے. رات بھر خدا کى عبادت کرتے تھے. حدیث میں ہے کہ جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم اللہ پاک سے روایت فرماتے ہیں کہ حق تعالى فرماتے ہیں کہ اے ابن دم تو چار رکعت نفل پڑھ میرے لیے یعنى اخلاص سے اول دن میں تو میں تجھے تیرے کاموں میں کفایت کروں گا آخر تک ( رواہ الترمذى) وغیرہ یہ اشراق کى نماز کى فضیلت ہے اور اس کے پڑھنے کا طریقہ اصل کتاب بہشتى زیور میں تحریر ہو چکا ہے. دیکھو ثواب بھى ملتا ہے اور اللہ تعالى سب کاموں کو پورا بھى فرماتے ہیں. دین و دنیا کى نعمتیں میسر آتى ہیں. لوگ مصیبت میں ادھر ادھر مارے پھرتے ہیں. مخلوق کى خوشامد کرتے ہیں کاش کہ وہ حق تعالى کى طرف توجہ کریں اور اس کے بتلائے ہوئے وظیفے اور نمازیں پڑھیں تو دنیا کے کام بھى خوب درست ہو جائیں اور ثواب بھى میسر ہو اور مخلوق کى خوشامد کى ذلت سے بھى نجات ملے. ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ہر قوم کا ایک پیشہ ہے جس سے وہ لوگ معاش حاصل کرتے ہیں اور ہمارے پیشہ تقوى اور توکل ہے. تقوى پرہیز گارى اور اللہ تعالى کے حکم کى تعمیل کو کہتے ہیں. اور توکل کے معنے ہیں خدا پر بھروسہ کرنا اور اس کا مفصل بیان ساتویں حصہ کے ضمیمہ میں آئے گا انشاء اللہ تعالى. غرض یہ ہے کہ دیندارى سے دنیا کى مشقتیں اور مصیبتیں جاتى رہتى ہیں.
مسئلے
آدمى کے بال اگر اکھاڑے جائیں تو ان بالوں کا سر ناپاک ہوتا ہے بوجہ اس چکنائى کے جو اس میں لگى ہوتى ہے. (شامى) عیدین کى نماز جہاں واجب ہے وہاں کے سب مرد و عورت کو قبل نماز عیدین کے نماز فجر کے بعد کوئى نفل وغیرہ پڑھنا مکروہ ہے. (بحر(رالرائق)