یعنى آپ کى سخاوت اور بخشش میں تو دنیا اور اس کے مقابل یعنى آخرت موجود ہے اور آپ کے علوم میں لوح محفوظ یعنى جس میں قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے وہ لکھا ہوا ہے اس کا علم موجود ہے. غرض یہ ہے کہ آپ کى توجہ اور سخاوت سے دین و دنیا کى نعمتیں میسر آسکتى ہیں. اور آپ کى تعلیم سے لوح محفوظ کا علم میسر ہو سکتا ہے اور اس علم کے میسر ہونے کى دو صورتیں ہیں. ایک یہ کہ آپ کى فرمائى ہوئى حدیثوں میں غیبى اسرار موجود ہیں اور اللہ کے خاص بندوں کو منکشف ہوتے ہیں. دوسرے یہ کہ علاوہ ان اسرار کے حق تعالى کى عنایت اور آپ کى احادیث پڑھنے کى برکت اور اس پر عمل کرنے کے سبب اور غیبى بھید بھى طالبان حق پر کھل جاتے ہیں. خوب سمجھ لو اور عمل کرو. فقط پڑھنے سے بغیر عمل کچھ زیادہ فائدہ نہیں. اصل فائدہ تو پڑھنے سے اس پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے. حدیث میں ہے کہ رات کى نماز یعنى تہجد کى اپنے اوپر لازم کر لو. اگرچہ ایک ہى رکعت ہو ( رواہ الامام السیوطى بسند صحیح) مطلب یہ ہے کہ تہجد کى نماز اگرچہ تھوڑى ہى ہو مگر ضرور پڑھ لیا کرو اس لیے کہ اس کا ثواب بہت ہے گو فرض نہیں ہے اور یہ غرض نہیں کہ ایک رکعت پڑھ لو. اس لیے کہ ایک رکعت نماز کا پڑھنا درست نہیں کم ازکم دو رکعت پڑھے. حدیث میں ہے کہ رات کے قیام کو یعنى نماز تہجد کو اپنے ذمہ لازم کر لو اس لیے کہ وہ عادت ان نیکوں کى ہے جو تم سے پہلے تھے اور نزدیکى کرنے والى ہے اللہ تعالى کى طرف اور گناہ سے روکنے کا ذریعہ ہے اور مٹاتى ہے گناہوں (صغیرہ) کو ہٹانے والى ہے مرض کو جسم سے (رواہ السیوطى بسند صحیح) ذرا غور کرو کہ کس قدر نفع ہے اس نماز کے پڑھنے میں کہ ثواب بھى گناہوں کى معافى اور گناہوں سے روک دینا بھى اور جسمانى مرض کى شفا بھى. اور باطنى بیماریوں کى تو شفا ہے ہى.