حضرت عبادۃ بن الصامت یہ صحابى ہیں سے روایت ہے کہ فرمایا جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے جس وقت بندہ وضو کرتا ہے پس عمدہ وضو کرتا ہے یعنى سنت کے موافق اچھى طرح وضو کرتا ہے پھر نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے پس پورے طور پر نماز کا رکوع کرتا ہے اور پورے طور پر نماز کا سجدہ کرتا ہے اور پورے طور پر نماز میں قرآن پڑھتا ہے یعنى رکوع سجدہ قرات اچھى طرح ادا کرتا ہے تو نماز کہتى ہے اللہ تعالى تیرى حفاظت کرے جیسى تو نے میرى حفاظت کى یعنى میرا حق ادا کیا مجھے ضائع نہ کیا پھر وہ نماز آنکھوں کى طرف چڑھائى جاتى ہے اس حال میں کہ اس میں چمک اور روشنى ہوتى ہے اور اس کے لیے آنکھوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں تاکہ اندر پہنچ جائے اور مقبول ہو جائے اور جبکہ بندہ اچھى طرح وضو نہیں کرتا اور رکوع اور سجدہ اور قرات اچھى طرح ادا نہیں کرتا تو وہ نماز کہتى ہے خدا تجھے ضائع کرے جیسا کہ تو نے مجھے ضائع کیا. پھر وہ آنکھوں کى طرف چڑھائى جاتى ہے اس حال میں کہ اس پر اندھیرا ہوتا ہے اور دروازے آنکھوں کے بند کر دیئے جاتے ہیں تاکہ وہاں نہ پہنچے اور مقبول نہ ہو پھر لپیٹ دى جاتى ہے جیسے کہ پرانا کپڑا جو بیکار ہوتے ہى لپیٹ دیا جاتا ہے. پھر وہ نمازى کے منہ پر مارى جاتى ہے. یعنى قبول نہیں ہوتى اور اس کا ثواب نہیں ملتا حضرت عبداللہ بن مغفل صحابى سے روایت ہے کہ فرمایا جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے چوروں میں بڑا چور وہ ہے جو اپنى نماز چراتا ہے. عرض کىا گیا یا رسول اللہ کس طرح اپنى نماز چراتا ہے. فرمایا پورے طور سے اس کا رکوع اور اس کا سجدہ نہیں ادا کرتا. اور بخیلوں میں بڑا بخیل وہ شخص ہے جو سلام سے بخل کرے رواہ الطبرانى فى الثلثۃ ورجالہ ثقات کذا فى مجمع الزوائد غرض یہ ہے کہ نماز جیسى سہل اور عمدہ عبادات کا حق ادا نہ کرنا بڑى چورى ہے جس کا گناہ بھى بہت بڑا ہے.