حضرت عبداللہ بن مسعود یہ بڑے درجہ کے صحابى اور بڑے عالم اور متقى ہیں جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک حال یہ ہے کہ اس نمازى کى نماز مقبول نہیں ہوتى اور اس کو ثواب نہیں ملتا گو بعضى صورتوں میں فرض سر سے اتر جاتا ہے اور کچھ ثواب بھى مل جاتا ہے جو نماز کى تابعدارى نہ کرے اور نماز کى تابعدارى کى پہچان یا اس کا اثر یہ ہے کہ نماز نمازى کو بے حیائى کے کاموں اور گناہ کى باتوں سے روک دے. اور حدیث میں ہے کہ ایک مرد جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کى خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ تحقیق فلاں شخص رات کو نماز پڑھتا ہے یعنى شب بیدار اور عبادت گزار ہے پھر جب صبح ہوتى ہے تو چورى کرتا ہے. آپ نے فرمایا بے شک عنقریب نماز اس کو اس کام سے روک دے گى جسے تو بیان کرتا ہے. یعنى چورى کرنا چھوڑ دے گا اور گناہ سے باز آئے گا اخرجہ احمد وابن حبان والبیہقى عن ابى ہریرۃ رضى اللہ تعالى عنہ بلفظ قال اى ابوہریرۃ جاء رجل الى النبى صلى اللہ علیہ وسلم فقال ان فلانا یصلى باللیل فاذا اصبح سرق قال انہ سینہاہ ماتقول اوردہ الامام السیوطى فى الدر المنثور.