غرور اور شیخى کى برائى اور اس کا علاج
غرور اور شیخى اس کو کہتے ہیں کہ آدمى اپنے کو علم میں یا عبادت میں دیانتدارى میں یا حسب و نسب میں یا مال اور سامان میں یا عزت آبرو میں یا عقل میں یا اور کسى بات میں اوروں سے بڑا سمجھے اور دوسروں کو اپنے سے کم اور حقیر جانے یہ بڑا گناہ ہے. حدیث میں ہے کہ جس کے دل میں رائى کے دانے کے برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں نہ جائے گا اور دنیا میں بھى ایسے لوگ آدمى سے دل میں بہت نفرت کرتے ہیں اور اس کے دشمن ہوتے ہیں اگرچہ د-ر کے مارے ظاہر میں آؤ بھگت کرتے ہیں اور اس میں یہ بھى برائى ہے کہ ایسا شخص کسى کى نصیحت کو نہیں مانتا حق بات کو کسى کے کہنے سے قبول نہیں کرتا بلکہ برا مانتا ہے اور اس نصیحت کرنے والے کو تکلیف پہنچانا چاہتا ہے. علاج اس کا یہ ہے کہ اپنى حقیقت میں غور کرے کہ میں مٹى اور ناپاک پانى کى پیدائش ہوں. سارى خوبیاں اللہ تعالى کى دى ہوئى ہیں اگر وہ چاہیں ابھى سب لے لیں. پھر شیخى کس بات پر کروں اور اللہ تعالى کى بڑائى کو یاد کرے. اس وقت اپنى بڑائى نگاہ میں نہ آئے گى اور جس کو اس نے حقیر سمجھا ہے اس کے سامنے عاجزى سے پیش آئے اور اس کى تعظیم کیا کرے شیخى دل سے نکل جائے گى اگر اور زیادہ ہمت نہ ہو تو اپنے ذمے اتنى ہى پابندى کر لے کہ جب کوئى چھوٹے درجے کا آدمى ملے اس کو پہلے خود سلام کر لیا کرے. انشاء اللہ تعالى اس سے بھى نفس میں بہت عاجزى جائے گى.