نام اور تعریف چاہنے کى برائى اور اس کا علاج
جب آدمى کے دل میں اس کى خواہش ہوتى ہے تو دوسرے شخص کے نام اور تعریف سے جلتا ہے اور حسد کرتا ہے. اس کى برائى اوپر سن چکى ہو. اور دوسرے شخص کى برائى اور ذلت سن کر جى خوش ہوتا ہے. یہ بھى بڑے گناہ کى بات ہے کہ آدمى دوسرے کا برا چاہے. اور اس میں یہ بھى برائى ہے کہ کبھى ناجائز طریقوں سے نام پیدا کیا جاتا ہے مثلا نام کے واسطے شادى وغیرہ خوب مال اڑایا. فضول خرچى کى. اور وہ مال کبھى رشوت سے جمع کیا کبھى سودى قرض کیا اور یہ سارے گناہ اس نام کى بدولت ہوئے اور دنیا کا نقصان اس میں یہ ہے کہ ایسے شخص کے دشمن اور حاسد بہت ہوتے ہیں اور ہمیشہ اس کو ذلیل اور بدنام کرنے اور اس کو نقصان اور تکلیف پہنچانے کى فکر میں لگے رہتے ہیں علاج اس کا ایک تو یہ ہے کہ یوں سوچے کہ جن لوگوں کى نگاہ میں نامورى اور تعریف ہوگى نہ وہ رہیں گے نہ میں رہوں گى تھوڑے دنوں کے بعد کوئى پوچھے گا بھى نہیں پھر ایسى بے بنیاد چیز پر خوش ہونا نادانى کى بات ہے. دوسرا علاج یہ ہے کہ کوئى ایسا کام کرے جو شرع کے تو خلاف نہ ہو مگر یہ لوگوں کى نظر میں ذلیل اور بدنام ہو جائے. مثلا گھر کى بچى ہوئى باسى روٹیاں غریبوں کے ہاتھ سستى بیچنے لگے اس سے خوب رسوائى ہوگى.