مسئلہ. حالت حمل میں درد شروع ہو جانے کے بعد اگر کسى کو کچھ دے یا مہر وغیرہ معاف کرے تو اس کا بھى وہى حکم ہے جو مرتے وقت دینے لینے کا ہے یعنى اگر خدا نہ کرے اس میں مر جائے تب تو یہ وصیت ہے کہ وارث کے لیے کچھ جائز نہیں اور غیر کے لیے تہائى سے زیادہ دینے اور معاف کرنے کا اختیار نہیں. البتہ اگر خیرو عافیت سے بچہ ہو گیا تو اب وہ دینا لینا اور معاف کرنا صحیح ہوگا. مسئلہ. مر جانے کے بعد اس کے مال میں گوروکفن کرو جو کچھ بچے تو سب سے پہلے اس کا قرض ادا کرنا چاہیے وصیت کى ہو یا نہ کى ہو. قرض کا ادا کرنا بہرحال مقدم ہے. بى بى کا مہر بھى قرضہ میں داخل ہے. اگر قرضہ نہ ہو یا قرضہ سے کچھ بچ رہے تو دیکھنا چاہیے کچھ وصیت تو نہیں کى ہے. اگر کى ہے تو تہائى میں وہ جارى ہوگى. اور اگر نہیں کى یا وصیت سے جو بچا ہے وہ سب وارثوں کا حق ہے شرع میں جن جن کا حصہ ہو کسى عالم سے پوچھ کر دے دینا چاہیے. یہ جو دستور ہے کہ جو جس کے ہاتھ لگا لے بھاگا. بڑا گناہ ہے یہاں نہ دو گے تو قیامت میں دینا پڑے گا جہاں روپے کے عوض نیکیاں دینا پڑیں گے. اسى طرح لڑکیوں کا صلہ بھى ضرور دینا چاہیے شرع سے ان کا بھى حق ہے. مسئلہ. مردے کے مال میں سے لوگوں کى مہماندارى والوں کى خاطر مدارات کھانا پلانا. صدقہ خیرات وغیرہ کچھ کرنا جائز نہیں ہے. اسى طرح مرنے کے بعد سے دفن کرنے تک جو کچھ اناج وغیرہ فقیروں کو دیا جاتا ہے مردہ کے مال میں سے اس کا دینا بھى حرام ہے. مردے کو ہرگز کچھ ثواب نہیں پہنچتا. بلکہ ثواب سمجھنا سخت گناہ ہے کیونکہ اب یہ سب مال تو وارثوں کا ہو گیا پرائى حق تلفى کر کے دینا ایسا ہے جیسے غیر کا مال چرا کے دے دینا.