مسئلہ. سو روپے کسى نے تمہارے پاس امانت رکھائے اس میں سے پچاس تم نے اجازت لے کر خرچ کر د-الے تو پچاس روپے تمہارے ذمہ قرض ہو گئے اور پچاس امانت. اب جب تمہارے پاس روپے ہوں تو اپنے پاس کے پچاس روپے اس امانت کے پچاس روپے میں نہ ملاؤ اگر اس میں ملا دو گى تو وہ بھى امانت نہ رہیں گے یہ پورے سو روپے تمہارے ذمہ ہو جائیں گے اگر جاتے رہے تو پورے سو دینا پڑیں گے کیونکہ امانت کا روپیہ اپنے روپوں میں ملا دینے سے امانت نہیں رہتا بلکہ قرض ہو جاتا ہے اور ہر حال میں دینا پڑتا ہے.
مسئلہ. تم نے اجازت لے کر اس کو سو روپے اپنے سو روپے میں ملا دئیے تو وہ سب روپیہ دونوں کى شرکت میں ہو گیا. اگر چورى ہو گیا تو دونوں کا گیا کچھ نہ دینا پڑے گا اور اگر اس میں سے کچھ چورى ہو گیا کچھ رہ گیا تب بھى آدھا اس کا گیا آدھا اس کا. اور اگر سو ایک کے ہوں دو سو ایک کے تو اس کے حصے کے موافق اس کا جائے گا اس کے حصے کے موافق اس کا. مثلا اگر بارہ روپے جاتے رہے تو چار روپے ایک سو روپے والے کے گئے اور آٹھ روپے دو سو والے کے. یہ حکم اسى وقت ہے جب اجازت سے ملائے ہوں اور بغیر اجازت کے اپنے روپے میں ملا دیا ہو تو اس کا وہى حکم ہے جو بیان ہو چکا کہ امانت کا روپیہ بلا اجازت اپنے روپوں میں ملا لینے سے قرض ہو جاتا ہے اس لیے اب وہ روپیہ امانت نہیں رہا جو کچھ گیا تمہارا گیا اس کا روپیہ اس کو بہرحال دینا پڑے گا.