مسئلہ. اپنى انگوٹھى سے کسى کى انگھوٹى بدل لى تو دیکھو اگر دونوں پر نگ لگا ہو تب تو بہرحال یہ بدل لینا جائز ہے چاہے دونوں کى چاندى برابر ہو یا کم زیادہ سب درست ہے البتہ ہاتھ در ہاتھ ہونا ضرورى ہے اور اگر دونوں سادى ىعنى بے رنگ کى ہوں تو برابر ہونا شرط ہے اگر ذرا بھى کمى بیشى ہو گئى تو سود ہو جائے گا اگر ایک پر رنگ ہے اور دوسرى سادى تو اگر سادى میں زیادہ چاندى ہو تو یہ بدلنا جائز ہے ورنہ حرام اور سود ہے. اسى طرح اگر اسى وقت دونوں طرف سے لین دین نہ ہو ایک نے تو ابھى دے دى دوسرى نے کہا بہن میں ذرا دیر میں دے دوں گى تو یہاں بھى سود ہو گیا.
مسئلہ. جن مسئلوں میں اسى وقت لین دین ہونا شرط ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کے جدا اور علیحدہ ہونے سے پہلے ہى پہلے لین دین ہو جائے اگر ایک آدمى دوسرے سے الگ ہو گیا اس کے بعد لین دین ہوا تو اس کا اعتبار نہیں یہ بھى سود میں داخل ہے مثلا تم نے دس روپے کى چاندى یا سونا یا چاندى سونے کى کوئى چیز سنار سے خریدى تو تم کو چاہیے کہ روپے اسى وقت دے دو اور اس کو چاہیے کہ وہ چیز اس وقت دیدے. اگر سنار چاندى اپنے ساتھ نہیں لایا اور یوں کہا کہ میں گھر جا کر ابھى بھیج دوں گا تو یہ جائز نہیں بلکہ اس کو چاہیے کہ یہیں منگوا دے اور اس کے منگوانے تک لینے والا بھى وہاں سے نہ ہلے اور نہ اس کو اپنے سے الگ ہونے دے اگر اس نے کہا تم میرے ساتھ چلو میں گھر پہنچ کر دے دوں گا تو جہاں جہاں وہ جائے برابر اس کے ساتھ ساتھ رہنا چاہیے اگر وہ اندر چلا گیا یا اور کسى طرح الگ ہو گیا تو گناہ ہوا اور وہ بیع ناجائز ہو گئى اب پھر سے معاملہ کریں.
مسئلہ. خریدنے کے بعد تم گھر میں روپیہ لینےآئیں یا وہ کہیں پیشاب وغیرہ کے لیے چلا گیا یا اپنى دوکان کے اندر ہى کسى کام کو گیا اور ایک دوسرے سے الگ ہو گیا تو یہ ناجائز اور سودى معاملہ ہو گیا.