مسئلہ. اگر تمہارے پاس اس وقت روپیہ نہ ہو اور ادھار لینا چاہو تو اس کى تدبیر یہ ہے کہ جتنے دام تم کو دینا چاہئیں اتنے روپے اس سے قرض لے کر اس خریدى ہوئى چیز کے دام بیباق کر دو قرض کى ادائیگى تمہارے ذمہ رہ جائے گى اس کو جب چاہے دے دینا. مسئلہ. ایک کا مدار دوپٹہ یا ٹوپى وغیرہ دس روپے کو خریدا تو دیکھو اس میں کے روپے بھر چاندى نکلے گى جے روپے چاندى اس میں ہو اتنے روپے اسى وقت پاس رہتے رہتے دے دینا واجب ہیں باقى روپے جب چاہو دو. یہى حکم جڑاؤ زیوروں وغیرہ کى خرید کا ہے مثلا پانچ روپے کا زیور خریدا اور اس میں دو روپے بھر چاندى ہے تو دو روپے اسى وقت دے دو باقى جب چاہے دینا.
مسئلہ. ایک روپیہ یا کئى روپے کے پیسے لیے یا پیسے دے کر روپیہ لیا تو اس کا حکم یہ ہے کہ دونوں طرف سے لین دین ہونا ضرورى نہیں ہے بلکہ ایک طرف سے ہو جانا کافى ہے مثلا تم نے روپیہ تو اسى وقت دے دیا لیکن اس نے پیسے ذرا دیر بعد دیئے یا اس نے پیسے اسى وقت دے دیئے تم نے روپیہ علیحدہ ہونے کے بعد دیا یہ درست ہے البتہ اگر پیسوں کے ساتھ کچھ ریزگارى بھى لى ہو تو ان کا لین دین دونوں طرف سے اسى وقت ہو جانا چاہیے کہ یہ روپیہ دیدے اور وہ ریزگارى دیدے لیکن یاد رکھو کہ پیسوں کا یہ حکم اسى وقت ہے جب دوکاندار کے پاس پیسے ہیں تو سہى لیکن کسى وجہ سے دے نہیں سکتا یا گھر پر تھے وہاں جا کر لا دے گا تب دے گا. اور اگر پیسے نہیں تھے یوں کہا جب سودا بکے اور پیسےآئیں تو لے لینا یا کچھ پیسے ابھى دے دیئے اور باقى سبت کہا جب بکرى ہو اور پیسےآئیں تو لے لینا یہ درست نہیں اور چونکہ اکثر پیسوں کے موجود نہ ہونے ہى سے یہ ادھار ہوتا ہے. اس لیے مناسب یہى ہے کہ بالکل پیسے ادھار کے نہ چھوڑے. اور اگر کبھى ایسى ضرورت پڑے تو یوں کرو کہ جتنے یہ پیسے موجود ہیں وہ قرض لے لو اور روپیہ امانت رکھا دو جب سب پیسے دے اس وقت بیع کر لینا.