مسئلہ. ایک چیز ہم نے ایک روپیہ کو خریدى تھى تو اب اپنى چیز کا ہم کو اختیار ہے چاہے ایک ہى روپیہ کو بیچ د-الیں اور چاہے دس بیس روپے کو بیچیں اس میں کوئى گناہ نہیں. لیکن اگر معاملہ اس طرح طے ہوا. کہ اس نے کہا ایک آنہ روپیہ منافع لے کر ہمارے ہاتھ بیچ د-الو. اس پر تم نے کہا اچھا ہم نے روپے پیچھے ایک آنہ نفع پر بیچا تو اب ایک آنہ روپیہ سے زیادہ نفع لینا جائز نہیں. یا یوں ٹھہرا کہ جتنے کو خریدا ہے اس پر چار آنہ نفع لے لو. اب بھى ٹھیک دام بتلا دینا واجب ہے اور چار نے سے زیادہ نفع لینا درست نہیں. اسى طرح اگر تم نے کہا کہ یہ چیز ہم تم کو خرید کے دام پر دیں گے کچھ نفع نہ لیں گے. تو اب کچھ نفع لینا درست نہیں. خرید ہى کے دام ٹھیک ٹھیک بتلا دینا واجب ہے.
مسئلہ. کسى سودے کا یوں مول کیا کہ اىک روپیہ کے نفع پر بیچ د-الو. اس نے کہا کہ اچھا میں نے اتنے ہى نفع پر بیچا. یا تم نے کہا کہ جتنے کو لیا ہے اتنے ہى دام پر بیچ د-الو. اس نے کہا اچھا تم وہى دے دو نفع کچھ نہ دینا لیکن اس نے ابھى یہ نہیں بتلایا کہ یہ چیز کتنے کى خرید ہے تو دیکھو اگر اسى جگہ اٹھنے سے پہلے وہ اپنى خرید کے دام بتلا دے تو تب تو یہ بیع صحیح ہے. اور اگر اسى جگہ نہ بتلادے بلکہ یوں کہے آپ لے جائیے حساب دیکھ کر بتلایا جائے گا یا اور کچھ کہا تو وہ بیع فاسد ہے.