الجواب. السلام علیکم ورحمۃ اللہ اب تک جس نے اس بارہ میں زبانى یا تحریرى دریافت کیا اعتراض کے رنگ میں دریافت کیا اس لیے خطاب کرنے کو جى نہ چاہا. آپ کے الفاظ سے چونکہ سمجھنے کا قصد معلوم ہوتا ہے اس لیے جواب لکھتا ہوں ذرا غور سے سمجھئے. بہشتى زیور کے ان مسئلوں کا یہ مطلب نہیں کہ بدون صحبت کے حمل رہ جاتا ہے اور وہ حمل اس شوہر کا ہو جاتا ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان صورتوں میں اوپر کے دیکھنے والوں کو خود اسى کا یقین کرنے کا کوئى ذریعہ نہیں کہ ان میں صحبت نہیں ہوئى. پس ان کو شرعا یہ اجازت نہیں کہ محض ظاہرى دورى کو زن و شوہر میں دیکھ کر یہ کہہ دیں کہ جب ہمارے علم میں ان کے درمیان صحبت واقع نہیں ہوئى تو واقع میں بھى صحبت نہیں ہوئى اور یہ حمل حرام کا ہے اور یہ عورت حرام کار ہے اور یہ بچہ ولد الحرام. پس دیکھنے والوں کو یہ حکم لگانے کا حق نہیں. کیونکہ کسى کو حرام کار یا حرام زادہ کہنا بہت بڑى تہمت ہے. اور گناہ عظیم ہے اس کا منہ سے نکالنا بدون دلیل قطعى کے جائز نہیں. بلکہ جب تک بعید سے بعید احتمال بھى وقوع صحبت کا رہے گا یوں سمجھیں گے کہ شاید یہى بعید صورت صحبت کى واقع ہوئى ہو اور دوسروں کو اس کى اطلاع نہ ہوئى ہو اور وہ بعید احتمال یہاں دور ہو سکتے ہیں. ایک یہ کہ کسى بزرگ کى کرامت سے زن و شوہر ایک جگہ جمع ہو گئے ہوں اور ان میں صحبت واقع ہوئى ہو. دوسرے یہ کہ کسى جن نے دونوں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہو اور صحبت ہو گئى ہو اور حمل رہ گیا ہو. اور بزرگوں کى کرامت اور جن کا تصرف اہل سنت و الجماعت کے نزدیک شرعا و عقلا وقوعا ثابت ہے اور گو اس کا احتمال بعید ہى ہو مگر ہم مسلمان عورت کو تہمت سے بچانے کے لیے اور بچہ کو عار سے بچانے کے لیے اس احتمال کو ممکن مانیں گے اور یوں کہیں گے کہ شاید ایسى ہى صورت ہوئى ہو اور بعض صورتوں میں ممکن ہے.