توضیح مسئلہ2. میاں پردیس میں ہے اور مدت ہو گئى برسیں گزر گئیں کہ گھر نہیں اور اس کے نے کى خبر کسى کو نہ ہوئى ہو. جیسے اشتہارى لوگ چھپ کر اپنے گھر جاتے ہیں اور لوگوں کو ان کے نے کى خبر نہیں ہوتى یا بذریعہ کسى عمل مثل تسخیر جن وغیرہ کے یا بذریعہ کرامت کسى بزرگ کے وہ اپنى بیوى کے پاس پہنچ گیا ہو. یا اپنى بیوى کو اپنے پاس بلا لیا ہو اور کسى کو اس کى خبر نہ ہوئى ہو پس جبکہ خاوند اس بچہ کے اپنا بیٹا ہونے سے انکار نہیں کرتا تو گویا وہ دعوى کرتا ہے کہ میں نے اپنى بیوى سے صحبت کى ہے اور یہ شبہ کہ وہ تو پردیس میں تھا کیسے صحبت کر سکتا ہے اس لیے صحیح نہیں ہے کہ بذریعہ کرامت یابذریعہ جن وغیرہ کے ایسا ہونا ممکن ہے تو شوہر کو جھوٹا نہ کہا جائے گا اور بچہ کو حرامى نہ کہا جائے گا. البتہ چونکہ شوہر کو علم ہے کہ میں نے صحبت کى ہے یا نہیں اس لیے اس کو انکار کا حق حاصل ہے اس بنا ئر اگر وہ خبر پا کر انکار کرے گا تو چونکہ اس انکار میں عورت پر زنا کا الزام ہے اس لیے اگر زوجہ زنا سے انکار کرے اور دیگر شرائط لعان پائى جاتى ہیں تو لعان کا حکم ہوگا اور بعد لعان کے بچہ کا نسب شوہر سے منقطع کر دیا جائے گا اس توضیح کے بعد وسرے مسئلہ پر بھى شبہ نہیں ہو سکتا. یہ مختصر توضیح تھى ان دونوں مسئلوں کو جو انشاء اللہ سمجھدار اور غیر معتصب حضرات کى تشفى کے لیے کافى ہے.