میں ہے کہ اپنى عورتوں کو سورہ واقعہ سکھلاؤ اس لیے کہ بے شک وہ سورۃ تونگرى کى ہے یعنى اس کے پڑھنے سے تونگرى میسر ہوتى ہے اور ضرورى خرچ اچھى طرح میسر ہو جاتا ہے اور غنائے باطن بھى میسر ہوتا ہے جیسا کہ دوسرى حدیث میں ہے کہ جو شخص سورہ واقعہ ہر شب کو پڑھے تو اس کو تنگى رزق کبھى نہ ہوگى اور عورتیں چونکہ ضعیف القلب ہوتى ہیں ذرا سى تنگى میں بہت پریشان ہو جاتى ہیں اس لیے ان کى خصوصیت فرمائى ورنہ اس کا پڑھنا غنا کے حاصل ہونے کے لیے سب کو مفید ہے خواہ مرد ہو یا عورت حدیث 38. میں ہے کہ زیادہ اچھا لوگوں میں قرآن پڑھنے کے اعتبار سے وہ شخص ہے کہ جس وقت وہ قرآن پڑھے تو یہ سمجھے کہ وہ خدا سے د-ر رہا ہے یعنى تلاوت کرنے والے کو دیکھنے والا یہ سمجھے کہ وہ خدا سے د-ر رہا ہے. مطلب یہ ہے کہ اس طرح اہتمام سے پڑھے جیسے کہ د-رنے والا اہتمام سے کلام کرتا ہے کہ کوئى حرکت حاکم کے سامنے بے موقع نہ ہو جائے اور قرآن مجید کے پڑھنے کا عمدہ طریق یہ ہے کہ باوضو قبلہ کى طرف بیٹھ کر عاجزى سے تلاوت کرے اور سمجھے کہ اللہ تعالى سے باتیں کر رہا ہوں اور اگر معنے جانتا ہو تو معنى پر غور کرے اور جہاں رحمت کى آیت آئے وہاں رحمت کى دعا مانگے اور جہاں عذاب کا ذکر ہو وہاں دوزخ سے پناہ مانگے اور جب تمام کر چکے تو خدا کى حمد اور جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھ کے مغفرت طلب کرے اور جو چاہے دعا مانگے اور پھر درود شریف پڑھے اور حتى المقدور قرآن پڑھنے میں دوسرا خیال نہ آنے دے اگر کوئى خیال آئے تو ادھر توجہ نہ کرے وہ خیال خود جاتا رہے گا اور تلاوت کے وقت لباس بھى جہاں تک ہو سکے صاف پہنے.