حدیث 35. میں ہے کہ جس نے سنا ایک حرف خدا کى کتاب سے باوضو لکھى جائیں گى اس کے لیے دس نیکیاں یعنى دس نیکیوں کا ثواب اور دور کر دیئے جائیں گے اس کے دن گناہ اور بلند کیے جائیں گے اس کے دس درجے اور جس نے پڑھا ایک حرف اللہ کى کتاب سے نماز میں بیٹھ کر یعنى جبکہ نماز بیٹھ کر پڑھے اور نماز نفل مراد ہے اس لیے کہ فرض نماز بغیر عذر بیٹھ کر جائز نہیں اور عذر کے ساتھ جائز ہے سو عذر کے ساتھ جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو کھڑے ہونے کے برابر ثواب ملتا ہے ہاں نفل نماز بھى اگر کسى عذر سے بیٹھ کر پڑھے تو کھڑے ہونے کى برابر ثواب ملتا ہے تو لکھى جائیں گى اس کے لیے پچاس نیکیاں یعنى اس قدر نیکیوں کا ثواب اور دور کر دیئے جائیں گے اس کے پچاس گناہ اور بلند کیے جائیں گے اس کے لیے پچاس درجے اور جس نے پڑھا اللہ کى کتاب میں سے ایک حرف کھڑے ہو کر لکھى جائیں گى اس کے لیے سو نیکیاں اور دور کیے جائیں گے اس کے سو گناہ اور بلند کیے جائیں گے اس کے سو درجے اور جس نے قرآن پڑھا اور اس کو ختم کیا لکھے گا اللہ تعالى اپنے پاس اس کے لیے ایک دعا جو فى الحال مقبول ہو جائے یا بعد چندے مقبول ہو. حدیث 36. میں ہے جس نے قرآن پڑھا اور پروردگار کى حمد کى اور درود بھجا نبى صلى اللہ علیہ وسلم پر اور مغفرت مانگى اپنے پروردگار سے سو بے شک اس نے بھلائى کو مانگ لیا اس کے مقام سے مطلب یہ ہے کہ بھلائى کو اس کى جگہ سے طلب کر لیا. یعنى جو طریق دعا کے قبول ہونے کا تھا اس کو برتا جس سے دعا جلد قبول ہونے کى امید ہے. اور خدا کى تعریف میں خواہ الحمد للہ کہے یا کوئى اسى معنى کا کلمہ اور قرآن کى تلاوت کے بعد اس خاص طریقہ سے دعا مانگنا قبولیت میں خاص اثر رکھتا ہے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوا حدیث 37.