حدیث 31. میں ہے جس نے سکھائى کسى اللہ کے بندے کو ایک آیت خدا کى کتاب کى. سو وہ یعنى سکھانے والا آقا ہو گیا اس پڑھنے والے کا نہیں لائق ہے اس طالب علم کو اس کى مدد نہ کرنا موقع پر اور نہ اس استاد پر کسى دوسرے کو ترجیح دینا جس کا رتبہ استاد سے بڑا نہ ہو پس اگر وہ یعنى طالب علم ایسا کرے تو اس نے توڑ دیا ایک حلقہ کو اسلام کے حلقوں میں سے یعنى ایسى حرکت کرنے سے اس نے اسلام میں بڑا فتنہ د-الا اور بڑے عظیم الشان شرعیت کے حکم کى تعمیل نہ کى جس کى بے برکتى اور سزا کا دارین میں سخت اندیشہ ہے حدیث 32. میں ہے کہ تحقیق فرمایا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے نہیں ہے میرى امت سے وہ شخص جس نے نہ بزرگى کى ہمارے بڑے کى اور نہ رحم کیا ہمارے چھوٹے پر اور نہ پہچانا ہمارے عالم کا حق اور عالم کے اندر قرآن کے پڑھنے پڑھانے والے بھى گئے اور مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص جس کى یہ حالت ہو ہمارى جماعت سے خارج ہے اور اس کا ایمان ضعیف ہے لہذا بڑوں کى تعظیم اور چھوٹوں پر رحم کرنا اور علمائ کے حق پہچاننا اور ان کى تعظیم و خدمت کرنا ضرور چاہیے. رواہ احمد والطبرانى فى الکبیر عن عبادۃ بن الصامت ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال لیس من امتى من لم یبجل کبیرنا ویرحم صغیرنا و یعرف لعالمنا حقہ واسنادہ حسن حدیث 33. میں ہے جس نے قرآن پڑھا اور اس کى تفسیر اور اس کے معنے سمجھے اور اس پر عمل نہ کیا تو دوزخ میں اپنا ٹھانا بنایا یعنى قرآن پڑھکر اس پر عمل نہ کرنا بہت بڑا سخت گناہ ہے مگر جاہل لوگ خوش نہ ہوں کہ ہم نے پڑھا ہى نہیں سو ہم اگر اس کے احکام پر عمل نہ کریں گے تو کچھ مضائقہ نہیں اس لیے کہ ایسے جاہل کو دو گناہ ہوں گے ایک علم حاصل نہ کرنے کا دوسرا عمل نہ کرنے کا حدیث34. میں ہے کہ جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ تحقیق فلاں شخص تمام رات قرآن پڑھتا ہے پھر جب صبح قریب ہوتى ہے تو چورى کرتا ہے.