حدیث 12. میں ہے کہ تحقیق عورت نکاح کى جاتى ہے اپنے دین کى وجہ سے اور اپنے مال کى وجہ سے اور اپنے حسن کى وجہ سے سو تو لازم پکڑ لے صاحب ن کو تیرے ہاتھ خاک میں ملیں یعنى کوئى مرد تو عورت دیندار پسند کرتا ہے اور کوئى مالدار اور کوئى خوبصورت تو جناب رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ بدشکل ہے کہ طبیعت کسى طرح اسے قبول نہیں کرتى اور اندیشہ ہے کہ اگر ایسى عورت سے نکاح کیا جائے تو باہم میاں بى بى میں موافقت نہ رہے گى اور عورت کے حق ادا کرنے میں کوتاہى ہوگى تو ایسے وقت ایسى عورت سے نکاح نہ کرے اور تیرے ہاتھ خاک مل جائیں یہ عربى محاورہ ہے اور مختلف موقعوں پر استعمال ہوتا ہے. یہاں پر اس سے دیندار عورت کى رغبت دلانا مراد ہے. حدیث 13. میں ہے بیبیوں میں بہتر وہ بى بى ہے جس کا مہر بہت آسان ہو یعنى مرد سہولت سے اس کو ادا کر سکے. آجکل زیاتى مہر کا دستور بہت ہو گیا ہے لوگوں کو اس رسم سے بچنا چاہیے. حدیث 14. میں ہے کہ اپنے نطفوں کے لیے عمدہ محل وجہ پسند کرو اس لیے کہ عورتیں بچے جنتى ہیں اپنے بھائیوں اور بہنوں کى مانند یعنى نیک بخت اور شریف خاندان کى عورت سے نکاح کرو اس لیے کہ اولاد میں ننھیال کى مشابہت ہوتى ہے اور گو باپ کا بھى اثر ہوتا ہے مگر اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں کا اثر زیادہ ہوتا ہے تو اگر ماں ایسے لوگوں میں سے ہوگى جو بداخلاق ہیں اور دیندار اور شریف نہیں ہیں تو اولاد بھى ان ہى لوگوں کى مثل پیدا ہوگى ورنہ اولاد اچھى اور نیک بخت ہوگى. رواہ ابن عدى و ابن عساکر عن عائشۃ مرفوعا بلفظ تخیر والنطفکم فان النساء یلدن اشباہ اخوانہن واخواتہن حدیث 15.