میں ہے کہ جس نے روزے رکھے چالیس دن اس حال میں کہ وہ نہیں طلب کرتا ہے اس روزہ رکھنے سے مگر خدا کى رضا مندى یعنى فقط رضائے الہى مطلوب ہو کوئى اور غرض ریا وغیرہ مطلوب نہ ہو تو نہ مانگے گا وہ اللہ سے کچھ مگر یہ بات ہے کہ دے گا اللہ اس کو وہ چیز یعنى چالیس دن محض حق تعالى کے راضى کرنے کے لیے روزے رکھنے سے دعاء قبول ہونے لگتى ہے اور ایسا شخص حق تعالى کا ایسا مقبول ہو جاتا ہے کہ اس کى ہر دعا جو اللہ کے نزدیک اس کے لیے بہتر ہوگى ضرور ہوگى. حضرات صوفیہ رضى اللہ عنہم نے چلہ نشینى تجویز فرمائى ہے یعنى چالیس روز تک تمام تعلقات دنیا کو چھوڑ کر کسى مسجد میں عبادت کرنا اور روزے سے رہنا اس سے بہت بڑا نفع ہوتا ہے دن کا. اور نیکیوں کى عمدہ قوت پید اہو جاتى ہے اور اس کى برکت سے اللہ پاک کى طرف سے خاص خاص علوم عطا ہوتے ہیں اور فہم عمدہ ہو جاتا ہے رواہ الدیلمى عن واثلۃ ولفظہ من صام اربعین صیاما مایریدبہ الاوجہ اللہ تعالى لم یسال اللہ تعالى شیئا الا اعطاہ. حدیث. میں ہے کہ جس نے روزہ رکھا ہر محترم مہینہ میں جمعرات اور جمعہ اور سینچر کو لکھے گا اللہ تعالى اس کے لیے سات سو برس کى عبادت یعنى سات سو برس کى عبادت کا ثواب اس کے لیے لکھا جاتا ہے اور محترم مہینے یعنى عزت کے مہینے چار ہیں. رجب ذیقعدہ عشرہ ذى الحجہ یعنى بقر عید کے مہینے کے اول کے دس دن اور محترم مگر دسویں گیارہویں بارہویں تیرہویں ذى الحجہ کو روزہ رکھنا منع ہے. روا ابن شاہین فى الترغیب وابن عساکر عن انس بسند ضعیف ولفظہ من صام فى کل شہر حرام الخمیس والجمعۃ والسبت کتب اللہ تعالى لہ عبادۃ سبع مائۃ سنۃ. حدیث.