حدیث. میں ہے بے شک اللہ تعالى نے ثواب مقرر کیا ہے بنى دم کى نیکیوں کا دس گنے سے سات سو گنے تک. فرماتا ہے اللہ تعالى مگر روزہ یعنى روزہ میں سات سو کى حد نہیں ہے اور روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہى اس کى جزا دوں گا اس سے روزہ کے ثواب کى عظمت کا اندازہ کرنا چاہیے کہ جس کا حساب ہى نہیں معلوم کہ وہ ثواب کس قدر ہے اور خود حق تعالى اس کو عطا فرمائیں گے اور اس کا بندوبست ملائکہ کے ذریعہ سے نہ ہوگا. سبحان اللہ کیا قدر دانى ہے حق تعالى کى تھوڑى سى محنت پر کس قدر عوض مرحمت فرماتے ہیں مگر یہ ضرور ہے کہ روزے کى یہ تمام فضیلتیں جب ہى اپنا اثر دکھلائیں گى جبکہ روزہ کا حق ادا کرے اور اس میں جھوٹ غیبت اور تمام گناہوں سے بچے. بعضے لوگ بالکل اور بعضے صبح کى نماز رمضان میں بے پروائى سے قضا کر دیتے ہیں ان کو اس قدر برکت اور ایسا ثواب میسر نہ ہوگا. اور اس حدیث سے یہ شبہ نہ ہو کہ روزہ نماز سے بھى افضل ہے اس لیے کہ نماز تمام عبادات میں افضل ہے. مراد اس مضمون سے یہ ہے کہ روزہ کا بہت بڑا ثواب ہے اور بس. یہ غرض نہیں ہے کہ تمام عبادتوں سے روزہ افضل ہے اور بے شک روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں. ایک خوشى جب ہوتى ہے جبکہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسرى خوشى قیامت کو ہوگى. خدا تعالى سے ملنے کے وقت جیسا کہ بعض احادیث میں تصریح بھى آئى ہے حدیث. میں ہے جبکہ رمضان مبارک کى پہلى رات ہوتى ہے کھول دئیے جاتے ہیں دروازے آسمان کے اور ان دروازوں میں سے کوئى دروازہ رمضان کى آخر رات تک بھى بند نہیں کیا جاتا.