مسئلہ. دسویں گیارہویں بارہویں تاریخ سفر میں تھى پھر بارہویں تاریخ سورج د-وبنے سے پہلے گھرپہنچ گئى یا پندرہ دن کہیں ٹھیرنے کى نیت کر لى تو اب قربانى کرنا واجب ہو گیا اسى طرح اگر پہلے اتنا مال نہ تھا اس لیے قربانى واجب نہ تھى پھر بارہویں تاریخ سورج د-وبنے سے پہلے کہیں سے مال مل گىا تو قربانى کرنا واجب ہے.
مسئلہ. اپنى قربانى کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا بہتر ہے اگر خود ذبح کرنا نہ جانتى ہو تو کسى اور سے ذبح کروالے اورذبح کے وقت وہاں جانور کے سامنے کھڑى ہو جانا بہتر ہے اور اگر ایسى جگہ ہے کہ پردہ کى وجہ سے سامنے نہیں کھڑى ہو سکتى تو بھى کچھ حرج نہیں.
مسئلہ. قربانى کرتے وقت زبان سے نیت پڑھنا اور دعا پڑھنا ضرورى نہیں ہے اگر دل میں خیال کر لیا کہ میں قربانى کرتى ہوں اور زبان سے کچھ نہیں پڑھا فقط بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کر دیا تو بھى قربانى درست ہو گئى لیکن اگر یاد ہو تو وہ دعا پڑھ لینا بہتر ہے جو اوپر بیان ہوئى.
مسئلہ. قربانى فقط اپنى طرف سے کرنا واجب ہے اولاد کى طرف سے واجب نہیں بلکہ اگر نابالغ اولاد مالدار بھى ہو تب بھى اس کى طرف سے کرنا واجب نہیں نہ اپنے مال میں سے نہ اس کے مال میں سے. اگر کسى نے اس کى طرف سے قربانى کر دى تو نفل ہو گئى لیکن اپنے ہى مال میں سے کرے اس کے مال میں سے ہرگز نہ کرے.
مسئلہ. بکرى بکرا بھیڑ دنبہ گائے بیل بھىنس بھینسا اونٹ اونٹنى اتنے جانوروں کى قربانى درست ہے اور کسى جانور کى قربانى درست نہیں.
مسئلہ. گائے بھینس اونٹ میں اگر سات آدمى شریک ہو کر قربانى کریں تو بھى درست ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسى کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو اور سب کى نیت قربانى کرنے کى یا عقیقہ کى ہو صرف گوشت کھانے کى نیت نہ ہو. اگر کسى کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہوگا تو کسى کى قربانى درست نہ ہوگى نہ اس کى جس کا پورا حصہ ہے نہ اس کى جس کا ساتویں سے کم ہے.