انى وجہت وجہى للذى فطر السموات والارض حنیفا وما انا من المشرکین ان صلوتى ونسلى ومحیاى وممانى للہ رب العلمین لا شریک لہ وبذلک امرت وانا من المسلمین اللہم منک ولک پھر بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کرے اور ذبح کرنے کے بعد یہ دعا پڑھے. اللہم تقبلہ منى کما تقبلت من حبیبک محمد وخلیلک ابراہیم علیہما الصلوۃ والسلام.
مسئلہ. جس پر صدقہ فطر واجب ہے اس پر بقر عید کے دنوں قربانى کرنا بھى واجب ہے اور اگر اتنا مال نہ ہو جتنے کے ہونے سے صدق فطر واجب ہوتا ہے تو اس پر قربانى واجب نہیں ہے لیکن پھر بھى اگر کر دے تو بہت ثواب پائے.
مسئلہ. مسافر پر قربانى واجب نہیں
مسئلہ. بقر عید کى دسویں تاریخ سے لے کر بارہویں تاریخ کى شام تک قربانى کرنے کا وقت ہے چاہے جس دن قربانى کرے لیکن قربانى کرنے کا سب سے بہتر دن عید کا دن ہے پھر گیارہویں تاریخ پھر بارہویں تاریخ.
مسئلہ. بقر عید کى نماز ہونے سے پہلے قربانى کرنا درست نہیں ہے جب لوگ نماز پڑ چکیں تب کرے البتہ اگر کوئى کسى دیہات میں اور گاؤں میں رہتى ہو تو وہاں طلوع صبح صادق کے بعد بھى قربانى کر دینا درست ہے. شہر کے اور قصبہ مىں رہنے والے نماز کے بعد کریں.
مسئلہ. اگر کوئى شہر کى رہنے والى اپنى قربانى کا جانور کسى گاؤں بھیج دے تو اس کى قربانى بقر عید کى نماز سے پہلے درست ہے اگرچہ خود وہ شہر ہى میں موجود ہے. لیکن جب قربانى دیہات میں بھیج دے تو نماز سے پہلے قربانى کرنا درست ہو گیا. ذبح ہو جانے کے بعد اس کو منگوالے اور گوشت کھائے.
مسئلہ. بارہویں تاریخ سورج د-وبنے سے پہلے پہلے قربانى کرنا درست ہے جب سورج د-وب گیا تو اب قربانى کرنا درست نہیں.
مسئلہ. دسویں سے بارہویں تک جب جى چاہے قربانى کرے چاہے دن میں چاہے رات میں لیکن رات کو ذبح کرنا بہتر نہیں کہ شاید کوئى رگ نہ کٹے اور قربانى درست نہ ہو.