مسئلہ. کسى نے زکوۃ کى نیت سے دو روپے نکال کر الگ رکھ لیے کہ جب کوئى مستحق ملے گا اس کو دے دوں گى پھر جب فقیر کو دے دیا اس وقت زکوۃ کى نیت کرنا بھول گئى تو بھى زکوۃ ادا ہو گئى. البتہ زکوۃ کى نیت سے نکال کر الگ نہ رکھتى تو ادا نہ ہوتى.
مسئلہ. کسى نے زکوۃ کے روپے نکالے تو اختیار ہے چاہے ایک ہى کو سب دیدے یا تھوڑا تھوڑا کر کے کئى غریبوں کو دے اور چاہے اسى دن سب دے یا تھوڑا تھوڑا کر کے کئى مہینے میں دے.
مسئلہ. بہتر یہ ہے کہ ایک غریب کو کم سے کم اتنا دیدے کہ اس دن کے لیے کافى ہو جائے کسى اور سے مانگنا نہ پڑے.
مسئلہ. ایک ہى فقیر کو اتنا مال دے دینا جتنے مال کے ہونے سے زکوۃ واجب ہوتى ہے مکروہ ہے لیکن اگر دے دیا تو زکوۃ ادا ہو گئى اور اس سے کم دینا جائز ہے مکروہ بھى نہیں.
مسئلہ. کوئى عورت قرض مانگنے آئى اور یہ معلوم ہے کہ وہ اتنى تنگدست اور مفلس ہے کہ کبھى ادا نہ کر سکے گى یا ایسى نادہندہ ہے کہ قرض لے کر کبھى ادا نہیں کرتى اس کو قرض کے نام سے زکوۃ کا روپیہ پیسہ دے دیا اور اپنے دل میں سوچ لیا کہ میں زکوۃ دیتى ہوں تو زکوۃ ادا ہو گئى اگرچہ وہ اپنے دل میں یہى سمجھے کہ مجھے قرض دیا ہے.
مسئلہ. اگر کسى کو انعام کے نام سے کچھ دیا مگر دل میں یہى نیت ہے کہ میں زکوۃ دیتى ہوں تب بھى زکوۃ ادا ہو گئى.
مسئلہ. کسى غریب آدمى پر تمہارے دس روپے قرض ہىں اور تمہارے مال کى زکوۃ بھى دس روپے یا اس سے زیادہ ہے اس کو اپناقرض زکوۃ کى نیت سے معاف کر دیا تو زکوۃ ادا نہیں ہوئى البتہ اس کو دس روپے زکوۃ کى نیت سے دیدو تو زکوۃ ادا ہو گئى اب یہى روپے اپنے قرض میں اس سے لے لینا درست ہیں.