حضرت ابن عباسؓ کا ارشاد ہے :
’’عبادت گزار کی عبادت کی تکمیل نکاح کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے۔‘‘
جبکہ شہوت انسان کے خلاف شیطان کا سب سے مضبوط ہتھیار ہے۔ اس کی طرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں اشارہ کیا:
ما رایت من ناقصات عقل و دین اغلب لذوی الالباب منکن (اخرجہ مسلم)
’’تم سے زیادہ کم عقل اور کم دین کو میں نے عقل مندوں پر غالب نہیں دیکھا‘‘۔
اپنی دعا میں حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہم انی اعوذ بک من شر سمعی وبصری وقلبی وشر منیی (اخرجہ الترمذی۳۴۹۲،ابوداود۱۵۵۶)
’’اے اللہ! میں اپنی سماعت‘ بصارت‘ دل اور مادہ منویہ کے شر سے پناہ مانگتا ہوں‘‘۔
جس چیز سے حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگیں اس سے کوئی دوسرا کیوں غفلت برتے؟ تحقیقی بات یہ ہوئی کہ بیوی دل کی پاکیزگی کا سبب اور غذا ہے۔ اسی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہر وہ شخص جس کی کسی عورت پر نظر پڑے اور اس کا دل بہل جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی بیوی سے مباشرت کرے۔ (اخرجہ احمد و اسنادہ جید)
کیونکہ اس کے ذریعے دل سے خیالات ختم ہو جائیں گے۔
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑ گئی‘ فوراً حضرت زینبؓ کے ہاں تشریف لے گئے‘ اپنی حاجت پوری کی اور واپس تشریف لے آئے‘ اور فرمایا:ـ
ان المراۃ اذا اقبلت بصورۃ شیطان ،فاذا رآی احدکم امراۃ فاعجبتہ فلیأت اھلہ فان معھا مثل الذی معھا
’’ عورت جب شیطان کی صورت میں نظر آئے اور تم میں سے کوئی بھی اسے دیکھ لے اور وہ اسے اچھی لگے تو اپنی بیوی کے پاس جائے کیونکہ جو لذت اس عورت میں ہے یہی اس کی بیوی میں بھی ہے‘‘۔ (رواہ مسلم و الترمذی وقال حسن صحیح)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: