پر جواب عنایت فرمائیں گے۔
الجواب حامداً ومصلیاًومسلماً
جواب سے قبل ایک مقدمہ ذہن نشین کر لینا چاہئے، کہ استدلال اور استنباط کے مقام میں صرف ایک آیت یا ایک حدیث کو بنیاد قرار دے کر کسی حکم یا مسئلہ شرعیہ کا استنباط کرنا نادانی اور جہالت ہے۔ عمداً ایسا کرنا کہ تمام میں سے ایک کو لیکر باقی تمام کو نظر انداز کیا جائے ،یہ الحاد اور زندقہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ حضرات علماء کرام نے اجتہاد اور استنباط کے کام کو موجودہ زمانے میں متعذر قرار دیا ہے۔ کیونکہ قرون اولیٰ کے بعد ایسے وسیع النظر حضرات جو احادیث اور آثار کے حافظ ہوں مفقود ہوچکے ہیں۔
اس مقدمے کے بعد یہ عرض ہے کہ حجاب سے تعلق رکھنے والی آیات اور احادیث پر غور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ اصل مطلوب شرعی حجاب اشخاص ہے یعنی عورتوں کا وجود اور ان کی نقل وحرکت مردوں کی نظروں سے مستور ہو۔جو گھروں کی چار دیواری یا خیموں یا معلق پردوں کے ذریعہ ہوسکتا ہے۔ اس کے سوا جتنی صورتیں حجاب کی منقول ہیں،وہ سب ضرورت کی بناء پر اور بوقت ضرورت اور قدر ضرورت کے ساتھ مقید اور مشروط ہیں۔
اس لئے پردہ شرعی کے تین درجات ہیں۔
۱۔ پہلا درجہ یہ ہے کہ چہرے اور ہتھیلیوں اور بعض کے نزدیک پیروں کے بغیر باقی تمام حصہ کو چھپایا جائے یہ پردے کا ادنیٰ درجہ ہے ۔
۲۔ چہرے اور ہتھیلیوں کو بھی برقع سے چھپایا جائے اور ضرورت اور حاجت کی صورت میں شوہر کی اجازت سے عورت باہر جاسکے‘یہ درمیانے درجے کا پردہ ہے ۔
۳۔ عورت دیوار کے پیچھے رہے ،برقع کے باوجود گھر سے باہر نہ نکلے، یہ اعلی درجے کا پردہ ہے۔
پردے کے یہ تینوں درجات قرآن کریم کی آیات اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔
پردے کا پہلا درجہ اس آیت قرآنی سے ثابت ہے۔
{وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآئِ الّٰتِیْ لاَ یَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْھِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَھُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ