{اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ}
’’بے شک اسلام والے اور اسلام والیاں‘‘
{وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ}
’’ایمان والے اور ایمان والیاں‘‘
{وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتٰتِ}
’’فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں‘‘
{وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقٰتِ}
’’صادق مرد اور صادق عورتیں‘‘
{وَالصّٰبِرِیْنَ وَالصَّابِرَاتِ}
’’صابر مرد اور صابر عورتیں‘‘
{وَالْخَاشِعِیْنَ وَالْخَاشِعَاتِ}
’’خشوع والے اور خشوع والیاں‘‘
{وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ}
’’تصدیق کرنے والے اور تصدیق کرنے والیاں‘‘
{وَالصَّآئِمِیْنَ وَالصَّآئِمَاتِ}
’’روزہ رکھنے والے اور روزہ رکھنے والیاں‘‘
{وَالْحَافِظِیْنَ فُرُوْجَھُمْ وَالْحٰفِظَاتِ}
’’اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں‘‘
{وَالذّٰکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّالذَّاکِرَاتِ}
’’اور اللہ کو بکثرت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں‘‘
{اَعَدَّ اللّٰہُ لَھُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِیْمًا} (الاحزاب : ۳۵)
’’اللہ تعالیٰ نے ان سب کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔‘‘
اس آیت کے ذیل میں مولانا ابو الحسن علی ندوی ؒ فرماتے ہیں:
بھائی اگر خدا کا معاملہ نہ ہوتا تو میں کہتا کہ اللہ کو بڑامزہ آ رہا ہے۔ ہر ایک کا الگ الگ ذکر کیا۔ کسی باپ سے پوچھئے جس کے چار سات بیٹے ہوں اس کا جی چاہے گا کہ ہر ایک کا نام لے کر بتائے اور ہر ایک پر اس کو لطف آئے گا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات بہت عالی ہے۔ انسانی خصوصیت اس کی طرف منسوب نہیں کی جاسکتی۔ لیکن اس کو انسانی ادب و انشاء کے لحاظ سے