{3}مسلمان کی زبان سے نکلی ہوئی بات کو شر مت گمان کرو، جب تک کہ تم اس کی بات کا کوئی اچھا مطلب بھی لے سکتے ہو ۔
{4}جو شخص خود کو تہمت کے لئے پیش کردے تو وہ برا گمان کرنے والوں کو ملامت نہ کرے۔
{5}جو شخص اپنا راز چھپائے رکھتا ہے اختیار اسی کے ہاتھ میں رہتاہے۔
{6}تمہیں چاہئے کہ ہمیشہ سچے دوست کے ساتھ رہو ‘کیونکہ وہ خوش حالی کے زمانے میں زینت کا باعث ہوتاہے اور مصیبت میں زاد راہ ثابت ہوتا ہے۔
{7}ہمیشہ سچ بولو ‘چاہے سچ تمہیں قتل کردے ۔
{8}لا یعنی باتوں سے گریز کرو یعنی ان کے پیچھے مت پڑو۔
{9}جو بات ہوئی ہی نہیں اس کے بارے میں مت پوچھو، کیونکہ یہ بات تمہیں ہونے والی بات سے غافل کردے گی۔
{10}ایسے شخص سے اپنی ضرورت کا سوال مت کرو جو اس مصیبت سے تمہاری نجات نہیں چاہتا۔
{11}گنہگار آدمی کے ساتھ مت رہو ،کیونکہ وہ تمہیں گناہ سکھا دے گا۔
{12}اپنے دشمن سے دور رہو ۔
{13}امانت دار دوست کے علاوہ ہر دوست سے ہوشیار رہو۔
{14}امین وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا ہو۔
{15}بات کرتے وقت خشوع اختیار کرو ۔
{16}نیکی کرتے وقت عاجزی اختیار کرو۔
{17}گناہ کے وقت ایمان کو مضبوطی سے تھامے رکھو ۔
{18}اپنے معاملے میں اللہ تعالی سے ڈرنے والوں سے مشورہ کرو،کیونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ صرف علماء ہی اللہ تعالی سے ڈرتے ہیں۔
حسن بصری کی نصیحت:
حسن بصریؒ فرماتے ہیں:
ینبغی للوجہ الحسن الا یشین وجھہ بقبیح فعلہ
’’خوبرو کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ اپنے چہرے کو اپنے برے اعمال کے ذریعے عیب دار نہ بنائے‘‘۔
وینبغی لقبیح الوجہ الایجمع بین قبیحین
’’اور برے چہرے والے کو چاہیے کہ وہ برے اعمال کرکے دو برائیاں