’’بہو نے آکر لڑکے کا دل پھیر دیا‘‘
زندگی کا یہ دور جس سے آپ گزر رہی ہیں جذبات کا دور ہوتاہے ، عقل کا استعمال نہ صرف کم بلکہ جذبا ت کے استعمال کے بعد ہوتاہے ، دولہا کو بھی اپنی دلہن سے جذباتی لگاؤ ہی ہوتاہے ، چنانچہ شادی کے بعد جو چیز بڑی صراحت سے نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ شادی سے پہلے گھر والوں کے درمیان گھل مل کر بیٹھنے والا لڑکا‘ اب سارا وقت دلہن کے ساتھ ہی گزارتاہے۔ شادی سے پہلے وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کھیلا کرتا تھا‘ والدین کی فکر کیا کرتا تھا‘ ان کی خدمت کے لئے ہر وقت مستعد رہتا تھا‘ لیکن اب یک دم ایسا ہوا ہے کہ اس کے پاس ان کے لئے وقت ہی نہ رہا ۔
ادھر دلہن اپنی جگہ پر مطمئن ہوتی ہے کیونکہ اسے دولہا کے خلوص و محبت کا ضرورت سے زیادہ ثبوت مل رہا ہوتاہے ، مگر ذرا ان گھر والوں کے بھی خبر لیجئے کہ جنہیں دلہن کے لانے کے شوق نے بے تاب کر رکھا تھا اب اسی دلہن کی وجہ سے وہ اپنے لڑکے کا منہ پھرا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
سچ بات تو یہ ہے کہ اس میں نہ تو دولہا کی غلطی ہوتی ہے اور نہ ہی دلہن کی ، بلکہ وہ تو دونوں جذبات کے دھارے میں بہہ رہے ہوتے ہیں
اس سلسلے میں گزارش یہ ہے کہ دلہن خود اپنے شوہر کوتوجہ دلائے بلکہ خود بھی اس طرف توجہ دے ،اور پہلے دن ہی سے آپ یہ کوشش کریں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے سسرال والوں کو یہ بد گمانی نہ ہونے پائے کہ بہو نے آکر لڑکے کا دل پھیر دیا۔نہ تو انہیں یہ احساس ہونا چاہئے کہ لڑکے کی محبت میں کمی آگئی ‘بلکہ لڑکے کی محبت کے ساتھ انہیں بہو کی سعادت مندی اور محبت بھی میسر آنی چاہئے ۔تاکہ انہیں اطمینان کے ساتھ بے حد مسرت بھی ہو ۔
اس کا حل بہت ہی آسان ہے …بس … ذرا سی قربانی کی ضرورت ہے آپ دونوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اب آپ کا رشتہ بے حد پائیدار ہے اور اس تعلق کو صرف موت ختم کرسکتی ہے ۔لہذا اس وقت ضرورت سے زیادہ لگاؤ کا اظہار کرنا اور دوسرے گھر والوں کو نظر انداز کرنا ‘سراسر جذباتی ہے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ اس وقت کے لگاؤ کو معمول پر لایا جائے ، یہ بات بھی مد نظر رکھئے کہ ضرورت سے زیادہ خلوص اور