ایسے الفاظ سے مکمل گریز کیجئے، جن سے دوسرے کی خامیوں کا اظہار ہورہا ہو یا اس کے کردار پر حرف آرہا ہو‘ کیونکہ یہ الفاظ اشتعال انگیزی پید اکرتے ہیں اور بات بننے کے بجائے الجھ جاتی ہے ۔
اگر آپ سارا الزام مقابل پہ دھر دیں گی تو وہ ہر الزام سے انکار کرتا جائے گا ،لہذا ابتداء ہی سے کوشش کیجئے کہ آپ کی طرف سے انتہاء پسندی کا مظاہرہ نہ ہو‘ دراصل عموماًمیاں بیوی میں سے کوئی بھی انتہاء پسند نہیں ہوتا‘ بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ میانہ روی اور اعتدال سے کام لیا جائے ،تھوڑی بہت ناکامیوں کو بھی نظر انداز کیا جائے اور شکایت کے لئے بھی مثبت انداز اپنایا جائے۔
اپنے جیون ساتھی کے محرکات کا تجزیہ کرنے کی کوشش نہ کریں‘ عین ممکن ہے کہ آپ کا اندازہ غلط بیٹھے اور اگر اس اشتعالی صورت میں آپ کا اندازہ غلط بیٹھ رہا ہوا تو اس کے اشتعال کی حرارت مزید تیز ہوگی اور بات مزید بگڑتی جائے گی۔
اگر آپ کا خاوند اشتعال انگیزی کے ساتھ گفتگو کررہا ہے تو جذبات اور غصے کی رو میں بہہ کر یقینا وہ بہت سی غیر متعلقہ باتیں بھی کہہ ڈالے گا اور آپ پر بہت سی بے جا الزام تراشیاں بھی کر جائے گا ۔کیونکہ وہ غصے کے عالم میں ہے اور غصے میں انسان صحیح اور غلط میں تمیز کرنے کا اہل نہیں رہتا ۔
ایسے موقع پر آپ تدبر اور ہمت سے کام لیجئے‘ جذبات کی رو میں بہہ کر کہیں آپ بھی غصیلی نہ بنیں ،بلکہ یاد رکھئے! غصہ در اصل آگ کا ایک شعلہ ہے ‘جیسے آگ پتھر میں پوشیدہ رہتی ہے‘ اسی طرح غصہ کی آگ دل میں مخفی رہتی ہے جیسے ہی اسے چقماق لگتاہے وہ بھڑک اٹھتی ہے۔ غصہ کا ایک فلسفہ یہ بھی ہے کہ انسان کا خمیر مٹی سے ہے مگر اس میں بھی کچھ آگ کا عنصر پوشیدہ ہے جو تکبر کے مادے پر ضرب پڑنے سے بھڑک اٹھتا ہے۔
اگر آپ پر لگایا گیا الزام درست ہے اور آپ سے واقعتا کوئی کوتاہی ہوئی ہے تو اس کی تردیدکرنے کے بجائے برملا اس غلطی کا اعتراف کر لیجئے ۔واضح الفاظ میں اس غلطی پہ معذرت کر لیجئے ،آپ کی یہ معذرت اس غصہ کی آگ کے لئے پانی کا کام دے گی ۔اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ آپ کے خاوند کو جس بات پہ غصہ آرہا ہے ‘وہ دراصل اس بات کو صحیح طور پر سمجھا نہیں اور اس کا یہ الزام غلط فہمی پر مبنی ہے تو آپ اس