انسانی مزاج ایک کام کرتے کرتے تھک جاتا ہے۔ اسے کوئی اور کام اور مشغلہ اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پیشہ وارانہ مشاغل کے علاوہ خوشگوار زندگی بسر کرنے کے لیے ایک اصول یہ بھی ہے کہ آپ کوئی کارآمد‘ مسحور کن تفریحی مشغلہ اپنالیجئے۔ اس سے آپ کو نت نئے تجربات حاصل ہوں گے۔ زندگی کا لطف اورمزہ بڑھتا جائے گا۔
آپ دن بھر کے گھریلو کام کاج سے جب اکتا جائیں تو اس مشغلے کو بطور تفریح اپنالیجئے۔ یہ یاد رکھیے! کہ اس کام کو آپ بطور تفریح ہی سر انجام دیں۔ اگر اسے معمول کے مطابق کام سمجھ کر اپنائیں گی تو بورگی میں اضافہ ہوگا۔
یاد رکھیے! بغیر تفریحی مشغلے کے ہمارا دماغ فرصت کے اوقات میں نہایت ہی ناخوشگوار جذبات کا سرچشمہ بن جاتا ہے۔ اور طرح طرح کے مصائب‘ پریشانیوں اور الجھنوں کو دعوت ملتی ہے۔
تفریحی مشغلہ آپ کی ذات کے ساتھ ہی صرف خاص نہیں ہوسکتا‘ بلکہ آپ دوسروں کے ساتھ بھی خاص کرسکتی ہیں۔ آپ گھر والوں کی اور دیگر بنی نوع انسانیت کی خدمت کے لیے بھی اپنے اوقات کو فارغ کرسکتی ہیں۔
لیکن یاد رکھیے! تفریحی مشغلہ ایسا اپنائیے جو آپ کے لیے مفید بھی ہو۔ آپ کے علم‘ تجربات اور استفادات میں اضافہ ہورہا ہو۔ خواہ وہ محض ذہنی عیاشی ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اس سے سبق حاصل کریں اور نتائج اخذ کریں۔
مطمئن رہنے کی کوشش کیجئے:
بلا کسی وجہ کے انسان کا اپنی زندگی سے غیر مطمئن رہنا دراصل مرض ہے۔ جس سے چھٹکارا حاصل کرنا زندگی کے عیش و آرام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
نزاکت عورت کی فطرت ہے لیکن جب یہ حد سے بڑھ جاتی ہے یعنی افراط کا شکار ہوجاتی ہے تو یہ نزاکت اسے ہر وقت غیر مطمئن کئے رکھتی ہے۔ معمولی معمولی باتوں پر غیر معمولی اثر لے لینا آپ کو غیر مطمئن کردے گا۔
آج ساس نے کچھ کہہ دیا ‘پس اب محترمہ گھٹتی ہی جارہی ہیں‘ ’’مجھے میرے گھر میں تو کبھی کسی نے ایسا نہ کہا!‘‘
بسا اوقات یہ غیر اطمینانی کیفیت اس قدر دراز ہوتی ہے کہ انسان احساس کمتری کا شکار ہونے لگتا ہے۔ پھر کیا؟ ہر وقت کسی نہ کسی چیز کا خوف