کر ایک لڑکے کو دیا ہے تو اس پر بھی مارا۔ (الاحیاء: ۳/۴۸)
اپنے خاوند کی غیرت کا خصوصی خیال رکھیے۔ اگر وہ بے چارہ وہم کا شکار ہو جاتا ہے تو خاص طور پر خیال رکھیے۔ اپنے لباس‘ جوتوں اور کردار میں اس بات کا خصوصی اہتمام کیجئے کہ آپ کی وجہ سے کہیں انہیں غصہ نہ آئے۔
اجنبی کے ساتھ گفتگو سے مکمل اجتناب کیجیے‘ ہاں اگر مجبوری ہو تو پھر خاوند سے اجازت لیجئے۔ مثلاً اگر کوئی دروازے پر دستک دے رہا ہے یا ٹیلی فون پر کوئی گفتگو کر رہا ہے تو خاوند سے اجازت لے کر انہیں جواب دیجئے۔
اجنبی کے ساتھ خلوت سے مکمل اجتناب کیجئے چاہے وہ آپ کا دیور ہی کیوں نہ ہو۔
یاد رکھیے! دیور کو تو حدیث میں موت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’مرد اور عورت جب خلوت اختیار کرتے ہیں ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے‘‘۔
اگر آپ راستے میں ہوں تو کسی اجنبی مرد کو موقع نہ دیجئے کہ وہ آپ کے بچے کے ساتھ کھیلے یا اسے پیار کرے‘ اسی طرح آپ خود بھی کسی اجنبی کے بچوں کو پیار مت کیجئے‘ یاد رکھیے! مرد اور عورت کے دل میں اس کی عجیب تاثیر ہوتی ہے۔
کسی نا محرم سے اس کا حال چال مت پوچھیے اور نہ ہی اس کے کسی احسان پر اس کا شکریہ ادا کیجئے‘ بلکہ اپنے خاوند سے کہیے ‘وہ خود ہی شکریہ ادا کر دیں۔
اپنے خاوند کے سامنے کسی بھی صورت کسی اجنبی مرد کی تعریف نہ کیجئے‘ فتنے اور شکوک کے دروازے کھل جانے کا اندیشہ ہو گا۔
اسی طرح اپنے خاوند کی تعریفات کے پل اس کی نامحرم عورتوں کے سامنے نہ باندھیے کیونکہ اگر آپ ان کی آپ کے خاوند پر فریفتگی سے محفوظ ہو جاتی ہیں تو اس بات کا خدشہ ہے کہ آپ ان کے حسد کا شکار نہ ہو جائیں۔
اجنبی مردوں کی صحبت ہرگز نہ اختیار کیجئے اگرچہ آپ کا خاوند بھی اس مجلس میں کیوں نہ ہو۔ ہو سکتا ہے کہ کسی نا محرم مرد میں آپ کو ایسی صفات نظر آ جائیں جو آپ کو پسند ہوں اور وہ آپ کے خاوند میں