وسیر الیھا ان نظرا
تلقاہ بشر منھمرا
ویفیض القلب رہاحسنا
ان کے آتے ہی آگے بڑھیے‘ ہاتھ تھام لیجیے‘ اپنی محبت کا آپ جس قدر اظہار کر سکیں کر دیں‘ اتنی معمولی سی بات کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیجئے‘ بلکہ ان کے احترام کو حد سے زیادہ اہمیت دیجئے‘آپ کا ہر عمل ان کا حق ادا نہیں کر سکتا۔
اگر وہ اپنے کپڑے اتارنا چاہیں اور گھر کے کپڑے زیب تن کرنا چاہیں تو فورًا مہیا کیجئے‘ انہیں مناسب جگہ بٹھایئے اور موسم کے مطابق کچھ پینے کے لیے پیش کیجئے۔
امام ابن جوزیؒ نے ’’کتاب النساء‘‘ میں ایک روایت نقل کی ہے:
ایک شخص حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا:
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں اپنی بیوی کے پاس جب پریشان اور غمزدہ جاتا ہوں تو وہ اٹھ کھڑی ہوتی ہے اور اپنی چادر کا پلو پکڑ کر میرے چہرے سے پسینہ پونچھتی ہے اور کہتی ہے:
’’اگر آپ کو کسی دنیاوی امر سے پریشانی لاحق ہوئی ہے تو اللہ پاک آپ کی اس پریشانی کو دور کرے اور اگر کسی اخروی پریشانی نے گھیر رکھا ہے تو اس فکر میں اضافہ ہو‘‘۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان لھا اجر شھداء ورزقھم
’’اس عورت کے لیے شہداء جیسا اجر اور رزق ہے‘‘۔
حضرت ابو مسلم خولانیؒ جب گھر میں تشریف لاتے تو ان کی بیوی ان کی چادر اور جوتے تھامتی ‘پھر کھانا لے آتی۔ ایک دن گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ گھر میں چراغ روشن ہے اور بیوی سر جھکائے بیٹھی ہے اور ایک کڈلی سے زمین کو کرید رہی ہے۔
آپ نے پوچھا: کیا ہوا؟