آج خواتین گھر میں یوں رہتی ہیں جیسے کسی بھوت بنگلے کی کوئی رہائشی ہو۔ گھر سے باہر نکلنے کی دیر… اس پر مصنوعی رنگ چڑھا لیا جاتا ہے کہ پہچانی نہ جائیں۔
اہم بات یہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو صرف آپ کے خاوند کے لیے پیدا کیا ہے۔ اس دنیا میں آپ ہی اس کی توجہ کا مرکز ہیں۔ آپ کو زندگی کے ہر لمحے ان کے سامنے ایسے رہنا چاہیے کہ ہر لمحہ وہ آپ کی محبت میں گرفتار ہوتے جائیں‘ ہر لمحے اس محبت میں اضافہ ہوتا جائے۔
زیب و زینت سے میری مراد مروجہ میک اپ Make upکا سامان نہیں، بلکہ میں تو قدرتی زینت کی بات کر رہا ہوں۔ سرمہ اور پانی بہترین سامان زیب و زینت ہیں۔ ان دونوں کو اپنایئے۔
کام کاج سے فراغت کے بعد پہلا کام اپنے وجود کی صفائی کا کیجیے‘ آپ کا خاوند آپ سے ہمیشہ خوشبو ہی سونگھے۔ بدبو نفرت کو اجاگر کرتی ہے اور خوشبو محبت کی ترغیب دیتی ہے۔
لیکن زیب و زینت کے حوالے سے ایک بات ذہن میں رکھئے کہ اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں کچھ باتیںایسی بھی ہیں جو شرعاً ممنوع ہیں لیکن خواتین کے ہاں ان کا بہت رواج ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
لعن اللہ الواصلۃ والمستوصلۃ والواشمۃ والمستوشمۃ (متفق علیہ)
’’اللہ پاک لعنت کرتا ہے ایسی عورت پر جو اپنے بالوں کے ساتھ جھوٹے بال لگائے اور اس عورت پر جو ایسا کرنے کا حکم دے اور اس عورت پر بھی اللہ پاک کی لعنت ہو جو جسم گودے یا گدوائے‘‘۔
حدیث کے پہلے ٹکڑے میں ’’وِگ‘‘ لگانے کی ممانعت ہے ،اور دوسرے ٹکڑے میں جسم گدوانے یا اس پر جدید آلات کے ذریعہ پھول بوٹے بنوانے کی ممانعت ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں :
لعن اللہ الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن ، المغیرات خلق اللہ
’’ اللہ کی لعنت ہو جسم گودنے والی اور گدوانے والیوں پر اور بال چونٹنے والیوں پر ،اور حسن کی خاطر دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والیوں پر ، یہ عورتیں اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیاں ہیں ‘‘
اس پر ایک عورت آپؓکے پاس آئی اور کہنے لگی: