ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
تصنع نہیں ہوتا ۔ سیدھی سادھی بات کرتے ہیں ۔ بھولے بھالے ہوتے ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ جس زمانہ میں ہم مکہ معظمہ گئے تھے تو دیہات میں ہوتے ہوئے گئے تھے ۔ گاؤں والے مسئلے پوچھا کرتے وہ عالم فاضل تو تھے نہیں نہایت سادگی سے مسائل دریافت کرتے جو لطف ان میں تھا وہ حقائق معارف کی تحقیقات میں نہیں ۔ پھر فرمایا میرے پاس کل ایک گاؤں کا آدمی آیا اور کہنے لگا کہ اشرف علی کہاں ہے میں نے کہا کہ میں ہی ہوں کہنے لگا تو اشرف علی نہیں وہ تو گورا ہے میرے پاس مولوی حبیب بیٹھے تھے میں نے کہا کہ سفید تو یہ ہیں ۔ کہنے لگا سچ بتلادے میں نے کہا کہ میں ہی ہوں کہنے لگا کیوں جھوٹ بولے میں نے کہا دیکھ یہ معمار مزدور لگ رہے ہیں ان سے پوچھ لے ۔ وہ گیا اور ان لوگوں سے پوچھا ۔ پھر آیا کہ میری خطا معاف کردے میں نے پہچانا نہ تھا میں نے ایک بر ( ایکبار ) دیکھا تھا اس لئے پہچانا نہیں ۔ اس شخص کے حال سے قدر معلوم ہوا کہ تصنع نہ تھا ۔ خلوص بھی عجیب چیز ہے ۔ گوگفتگو ٹوٹی پھوٹی کیوں نہ ہو۔ ارشاد : بڑے بننے میں لوگوں کو خط ہوتا ہے حالانکہ چھوٹے ہونے میں حظ ہے کیونکہ بڑے بننے میں سارے بار اس پر آجاتے ہیں ہاں اگر منجانب اللہ کوئی خدمت اس کے سپرد ہو جائے تو اس کی اعانت ہوتی ہے ۔ اور خود بڑا بننے میں اعانت نہیں ہوتی ۔ مولانا بڑا بننے کی خدمت فرماتے ہیں ۔ خویش را رنجور ساز در زار دار ٭ تاترا بیروں کنند از اشتہار اشتہار خلق بند محکم ست بند ایں از بند آہن کے کم ست اور جبکہ وہ بڑائی بھی جو کہ بلا قصد خود ملے وہ بھی محل خطر ہے ، تو خواہ بڑا بننے کا تو کچھ کہنا ہی نہیں اور ایسے لوگ کم ہیں کہ سامان بڑائی ہو اور گمان بڑائی کا نہ آئے یہ صدیقین کا کام ہے ۔ اور یہ امتحان کے وقت معلوم ہوتا ہے کہ ہم میں حپ ہے یا نہیں ۔ اگر کوئی ایسا شخص ہو کہ لوگ اس کو حضور کہتے ہو کہ لوگ اس کو حضور کہتے ہوں تو وہ دیکھے کہ تم کا اثر اس پرکیا ہوتا ہے ۔ امتحان کے وقت معلوم ہوگا کہ ہم میں حب جاہ کتنی ہے کہ ہم زوال جاہ کے اسباب سے متاثر ہوئے یا نہیں ۔ اور کون ٹٹولتا ہے دلوں کو ۔ پرواہ بھی نہیں ہوتی ۔ ہم لوگ بری زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے ہیں کہ بعض کبر بشکل تواضع ہوتا ہے کہ صورت تو تواضع کی مگر ہے کبر ۔ اس طرح سے کہ وہ یہ تواضع اس غرض سے کرتا ہے کہ لوگوں کے نزدیک یہ